اسرائیل حماس کے لیڈر اسماعیل ھنیہ کی موت کا مکمل ذمہ دار ہے: او آئی سی
دبئی، ۸؍جولائی ( آئی این ایس انڈیا )
بدھ کے روز اعلیٰ مسلم سفارت کاروں نے کہا کہ اسرائیل ایران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے بزدلانہ قتل کا مکمل طور پر ذمہ دار ہے اور خبردار کیا کہ اس سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے۔یہ اعلامیہ سعودی عرب میں قائم اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ایک غیر معمولی اجلاس کے اختتام پر سامنے آیا ہے جس کے انعقاد کی درخواست ایران نے بھی کی تھی جو ہنیہ پر حملے کا بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کر کے مشرق وسطیٰ کو،پریشان کن صورت حال میں مبتلا کر چکا ہے۔اسرائیل نے ہنیہ کی موت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، جو قطر میں مقیم تھے اور غزہ کی پٹی میں جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت میں ایک اہم کردار ادا کرتے تھے۔بلاک نے سعودی ساحلی شہر جدہ میں او آئی سی کے ہیڈ کوارٹر میں وزرائے خارجہ کے جمع ہونے کے بعد، ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ وہ اس گھناؤنے حملے کا مکمل طور پر ذمہ دار، غیر قانونی قابض طاقت، اسرائیل کو ٹھہراتا ہے، جسے اس نے ایران کے اقتدار اعلیٰ کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔سعودی حکومت کے ایک بیان کے مطابق سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ جنہوں نے بدھ تک اس حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا، اسے ایسے ہی الفاظ میں بیان کیا۔افتتاحی تقریب کے دوران، او آئی سی کی موجودہ چیئر گیمبیا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہنیہ کی موت سے مشرق وسطیٰ میں جاری خونریزی میں مزید شدت اور پھیلاؤ کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔تنگارا نے کہاکہ اس گھناؤنی کارروائی سے صرف موجودہ کشیدگیوں میں اضافہ ہی ہوا ہے جو ممکنہ طور پر ایک وسیع تر تنازع کا باعث بن سکتی ہیں جس کی لپیٹ میں پورا خطہ آ سکتا ہے۔انہوں نے فلسطینی لوگوں کے لیے انصاف اور انسانی حقوق کی ہنگامی نوعیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ھنیہ کی شہادت سے فلسطینی نصب العین ختم نہیں ہو جائے گا بلکہ یہ مزید پھیلے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ان اصولوں کے احترام کے گہرے مضمرات ہوتے ہیں اور ان کی خلاف ورزی سے اتنے ہی اہم نتائج بر آمد ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریاستوں کی خود مختاری اور علاقائی سا لمیت بین الاقوامی امن کے قیام کے بنیادی اصول ہیں۔غزہ جنگ کا آغاز حماس کے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر دہشت گرد حملوں سے ہوا تھا۔ اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق، اس آپریشن کے نتیجے میں 1,198 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔فلسطینی عسکریت پسندوں نے 251 یرغمالیوں کو یرغمال بنایا، جن میں سے 111 اب بھی غزہ میں قید ہیں، جن میں 39 اسرائیلی فوج کے مطابق ہلاک ہو چکے ہیں۔حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق، غزہ میں اسرائیل کی انتقامی فوجی مہم میں کم از کم 39,677 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس میں شہری اور عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں کی تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔