اوقافی زمینات کا تحفظ ہم سب کی اہم ذمہ داری :مولانا محمد ریاض احمد کا خطاب
حیدرآباد،9اگسٹ( پریس نوٹ)
اوقاف ہمارے دین کا ایک اہم حصہ ہیں۔ اوقاف کی حفاظت اور ان کے صحیح استعمال کے بغیر ہم اپنے معاشرے کی صحیح تعمیر نہیں کر سکتے۔راہ خدا میں وقف کی گئی زمینات پرکسی کااختیارنہیں ہوسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا محمد ریاض احمد قادری حسّامی نے نمازجمعہ سے قبل مسجد محمودہ شاستری پورم میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے’’ جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے عمل ختم ہو جاتے ہیں، سوائے تین چیزوں کے، صدقہ جاریہ، علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے، اور نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔
صدقہ جاریہ کے لئے ہی ہمارے بزرگوں نے مسلمانوں کیلئے وقف زمینات مختص کئے ہیں لیکن ہم ان کی حفاظت کرنے میں ناکام ہورہے ہیں۔ اوقاف کو صحیح طریقے سے استعمال کرنا ہماری مذہبی، اخلاقی اور سماجی ذمہ داری ہے۔ ان کی حفاظت کے لیے ہمیں ہر ممکنہ کوشش کرنی چاہیے۔ مرکزی حکومت وقف ایکٹ میں تبدیلی لاتے ہوئے مسلمانوں کی ترقی وخوشحالی کوختم کرنے کی سازش کررہی ہے۔ یہ مسلمانوں کے ساتھ انتہائی ناانصافی ہے۔ وقف ایکٹ کی نوعیت و حیثیت کو تبدیل کرتے ہوئے وقف بورڈ کے اختیارات ختم کردینے کی جومنصوبہ بندی کی جارہی ہے اس کے عزائم سے سب لوگ واقف ہیں۔
مولانا نے کہاکہ حکومتِ وقت کو چاہئے کہ اوقاف کی حفاظت کے لیے مضبوط قوانین بنائے جائیں اور ان کے صحیح استعمال کی نگرانی کی جائے۔ اسی سلسلہ میں سماج کے ہر فرد بالخصوص مسلمانوں کو چاہئے کہ اوقاف کی حفاظت اور ان کے صحیح استعمال کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔مولانا نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مساجد، درگاہوں، قبرستانوں پر یا اسی طرح دیگر وقف اراضیات آج حکومتوں یا سیاسی لیڈروں کے قبضہ میں ہیں جن پر عالی شان عمارتیں، کمپنیاں وغیرہ تعمیر کی جا چکی ہیں جو انتہائی شرمندگی کا باعث ہے۔
مولانا حمید الدین حسامی عاقلؒ فرماتے تھے کہ قابضین اس قدر لالچی ہیں کہ راتوں رات قبر کی خبر بھی نہیں رکھتے، جبکہ وقف کا اصل حقدار یتیم ہے۔ اور اس پر غضب یہ کہ اس پستی سے مسلمان انجان ہیں جو دیمک کی طرح آہستہ آہستہ ہماری معاشی اثاثوں کو سلب کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ پولیس کی جانب سے اتنی سختی اور مسلسل علمائے اکرام کی جانب سے اپنے بیانات کے ذریعہ قتل وغارت پرسخت بیانات کے باوجود آج بھی قتل وغارت گیری، قاتلانہ حملے اور دوسرے لڑائی جھگڑے کے واقعات پیش آرہے ہیں جوانتہائی شرم کی بات ہے۔
اس طرح کے واقعات سے ایک صالح سماج نہیں بن سکتا ہے اور نہ ہم ترقی کی منزلیں طئے کرسکتے ہیں جبکہ شہرمیں دیگرمذاہب کے لوگ بھی رہتے ہیں وہاں ایسے واقعات ہم کوکم ہی نظرآتے ہیں۔ ان واقعات کے سبب ہمارا معاشرہ دن بہ دن کھوکھلا ہوتے جارہا ہے۔ یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ نے واضح فرمادیا ہے کہ جو شخص کسی کا قتل کرے گا تواس کا ابدی ٹھکانہ جہنم ہوگا۔