Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
a-magnetic-bomb-exploded-in-a-minibus-in-kabul-many-were-killed-and-injured

کابل میں مقناطیسی بم سے منی بس میں دھماکہ، متعدد ہلاک اور زخمی

Posted on 12-08-2024 by Maqsood

کابل میں مقناطیسی بم سے منی بس میں دھماکہ، متعدد ہلاک اور زخمی

کابل،12اگست ( آئی این ایس انڈیا)

ملک کے دارالحکومت میں اتوار کو ہونے والے دھماکے میں جانی نقصان کی تصدیق کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران نے کی ہے۔پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دھماکہ کابل کے مغربی علاقے دشتِ برچی میں ہوا ہے۔کابل کے اس مغربی علاقے میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے اہلِ تشیع افراد کی اکثریت آباد ہے۔کابل میں جنگ سے متاثرہ غریب لوگوں کو امداد فراہم کرنے والے ایک بین الاقوامی ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ ایک منی بس کے نیچے مقناطیس سے چپکنے والا بم نصب کیا گیا۔سوشل میڈیا پر ایک بیان میں اس تنظیم کا کہنا تھا کہ اس کے طبی مرکز میں آٹھ زخمی افراد کو لایا گیا جن میں تین خواتین شامل تھیں۔

ان زخمیوں میں سے ایک کی حالت تشویش ناک ہے۔اس دھماکے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی بھی تنظیم یا گروہ نے قبول نہیں کی۔البتہ بین الاقوامی شدت پسند تنظیم داعش کی افغانستان میں شاخ کو اس کا ذمے دار سمجھا جا رہا ہے۔افغانستان میں متحرک شدت پسند تنظیم کو داعش خراسان کا نام دیا جاتا ہے۔حالیہ عرصے میں افغانستان بھر میں اہل تشیع برادری پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری داعش خراسان تسلیم کرتی رہی ہے۔ ان میں دہشتِ برچی میں ہونے والی کارروائیاں بھی شامل ہیں۔

کابل میں دھماکہ ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب ملک میں 2021 سے برسرِ اقتدار طالبان نے 14 اگست کو امریکہ اور بین الاقوامی افواج کیخلاف ’یومِ فتح‘ منانے اور عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔طالبان لگ بھگ 20 برس بعد 15 اگست 2021 کو کابل میں ایک بار پھر اس وقت برسرِ اقتدار آئے تھے جب اس کو امریکہ کی حمایت سے افغانستان میں قائم اشرف غنی کی حکومت کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کسی قسم کی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا اور امریکہ کے ساتھ ساتھ اس کے اتحادی ممالک کی افواج دو دہائیوں تک جنگ لڑنے کے بعد ملک سے انخلا کر رہی تھیں۔

طالبان کے اقتدار تک پہنچنے کے بعد گزشتہ تین برس میں انہیں کسی بھی قسم کی بڑی مسلح مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔امریکہ اور اقوامِ متحدہ متنبہ کرتے رہے ہیں کہ افغانستان کی داعش خراسان کی جانب سے خطے میں بڑی دہشت گردی کا اندیشہ موجود تھے۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دو دن قبل ہفتے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ دعوے بے بنیاد اور پروپیگنڈے پر مبنی ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان کے انسدادِ دہشت گردی آپریشن نے داعش کو نمایاں طور پر کمزور کر دیا ہے۔ان کے بقول طالبان کی حکومت کی گرفت افغانستان کے تمام علاقوں سے مضبوطی کے ساتھ برقرار ہے۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb