للن زعفرانی نے کلن جئے پوری سے پوچھا کیوں بھیا کیا تمہاری نانی مر گئی ہے جو ایسے منہ لٹکا کر بیٹھے ہو؟
یار للن کیا بتاوں صبح صبح ایک ویڈیو دیکھ لی ابھی تک موڈ خراب ہے۔
للن بولا کتنی بار تجھ سے کہا ہے کہ بنگلہ دیش سے متعلق ویڈیو نہ دیکھا کر۔ ان میں بیشتر جعلی ہوتی ہیں اور اپنے آئی ٹی سیل والے بناتے ہیں۔
کلن نے کہا یہ اپنے آئی ٹی سیل کی ویڈیو نہیں ہے۔ ان کو میں خوب پہچانتا ہوں کیونکہ انہیں پھیلانا ہی تو میرا پیشہ ہے۔
ہاں یہ بھی ٹھیک ہے تو تم نے ویڈیو میں ایسا کیا دیکھ لیا کہ صبح سے شام تک تمہارا موڈ بگڑا ہوا ہے ؟
ارے بھیا کیا بتاوں آج تک میں نے کسی فوجی کے اس طرح زدو کوب ہونے کی بات نہیں سنی جیسا کہ اس ویڈیو میں تھا ۔
للن بولا کیا! ہمارے گئو بھگتوں نے جان بوجھ کر یا غلطی سے کسی فوجی کو گائے کاا سمگلر سمجھ کر ماب لنچنگ تو نہیں کردی ؟
نہیں ایسا نہیں ہوا۔ اس معاملے میں گئورکشک نہیں بلکہ گئورکشکوں کے رکشک ملوث ہیں ۔
للن نے سوال کیا گئو رکشکوں کا محافظ ! میں نہیں سمجھا ؟
یار للن تم بہت بھولے ہو۔ اتنا بھی نہیں جانتے کہ ہم لوگ کس کےسایۂ عافیت میں سارے جرائم کرتے ہیں ۔
بھیا تم پہیلیاں کیوں بھجوا رہے ہو ۔ سیدھے بتاو نا ، کہیں مسلم جہادیوں نے ہمارے فوجی پر ہاتھ تو نہیں اٹھا دیا؟
یار تم بھی عجیب بیوقوف آدمی ہو ۔ اپنا پرانا نعرہ بھول گئے ’یہ اندر کی بات ہے پولیس ہمارے ساتھ ہے‘ ۔ یہ اسی کا کارنامہ ہے؟
للن نے سوال کیا یار پولیس کی یہ مجال کہ فوج پر ہاتھ اٹھائے ۔ ایسا تو دنیا میں کہیں ہوتا ۔
کلن بولا بھیا تم نے نہیں سنا ’مودی ہے تو سب کچھ ممکن ہے‘۔
للن نے کہا سمجھ گیا۔ پارلیمانی انتخاب کے بعد اپنے ملک میں غداروں کا حوصلہ بہت بڑھ گیا ہے ۔
تم کن غداروں کی بات کررہے ہو للن؟
وہی جو انڈیا نام کا محاذ بناکر ہمیں جڑیں کھوکھلا کررہے ہیں ۔
ارے بھیا یہ مت بھولو کہ آج بھی مرکزی حکومت پر ہمارا ہی قبضہ ہے۔
جی ہاں مگر کئی ریاستیں ان کے پاس ہیں اور پولیس مرکزی نہیں ریاستی حکومت کے تحت ہوتی ہے۔مجھے یقین ہے کہ وہ مغربی بنگال کی ویڈیو ہوگی ۔
کلن نے حیرت سے پوچھایار کمال ہے بڑی پھرتی سے تم بنگلہ دیش کی سرحد پار کرکے مغربی بنگال آگئے مگر اس کی وجہ کیا ہے؟
ارے بھیا وہ وہاں مسلمانوں کو خوش کرنے والی ممتا کی پولیس یہی سب کرتی ہے۔
یہی سب ؟ میں نہیں سمجھا ؟؟
للن بولا ارے بھیا تم نے دیکھا نہیں ایک چار شادی کرنے والے ڈاکٹر کے قاتل کو وہ بچا رہی ہے۔ اب یہ بتاو کہ چار شادی کون کرتا ہے؟
ارے بھیا اس معاملے میں گرفتار ہونے والا سنجے رائے تو ہندو ہے ۔ اس میں مسلمان کہاں سے آگیا؟
اچھا لیکن چار شادی کی بات سن کر میں کنفیوز ہوگیا تھا ۔ کہیں وہ گھر واپسی کرنے والا کوئی مسلمان تو نہیں ۔
کلن بولا اگر اس نے گھر واپسی کرلی ہو تب بھی وہ ہندو ہی ہوا۔ ہم لوگوں نے بھی تو ایک نومسلم کو جیل میں قتل کرکے اس کا جشن منایا تھا ۔
للن بولا خیر اگر ویڈیو مغربی بنگال کی نہیں تو کسی جنوبی ہند کی ریاست سے آئی ہوگی وہ سب ملک دشمن لوگ ہیں اسی لیے ہمیں ووٹ نہیں دیتے ۔
یار للن تم اِ دھر اُدھر بھاگ رہے ہو۔ یہ اپنے جے پور شہر کی ویڈیو ہے جہاں خیر سے ایک ڈبل انجن سرکار چل رہی ہے۔
کیا ؟ للن چونک پڑا ۔ ایسا ہے تو اپنے وزیر اعلیٰ شرما کیا کررہے ہیں ؟ برہمن ڈرپوک ہوتے ہیں اگر یوگی جیسا راجپوت ہوتا تو بلڈوزر چل جاتا ۔
دیکھو بھائی یہ ذات پات کا کھیل آج کل ہمارے مخالفین کھیل رہے ہیں اور تم ان کے جھانسے میں آکر ہم برہمنوں کو برا بھلا کہہ رہے ہو۔
للن کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ۔ وہ بولا اچھا یہ بتاو کہ وہ فوجی کہاں تعینات تھا ؟
اس کی ڈیوٹی کشمیر میں تھی۔
اب سمجھا ؟ کشمیر کے دہشت گرد تربیت لینے کے لیے فوج میں شامل ہوتے ہیں اور ہتھیار لے کر رفو چکر ہوجاتے ہیں ۔
کلن نے کہا ارے بھیا وہ فوجی کشمیری نہیں اپنا راجستھانی بھائی ہے کیا سمجھے اور فی الحال چھٹی پر جئے پور آیا ہوا ہے ۔
ہاں تو ٹھیک ہے نا ۔ وہ مسلمان فوجی کشمیر جاکر پاکستان کے لیے جاسوسی میں ملوث ہوگیا ہوگا ۔ اس لیے اپنی پولیس نے اسے ٹھیک کردیا ۔
دیکھو بھائی اس فوجی کا پاکستان یا کشمیری دہشت گردوں سے کوئی دور کا بھی واسطہ نہیں ہے ۔
للن نے کہا تب تو وہ فوجی ضرور لو جہادی ہوگا۔ کسی معصوم ہندو دوشیزہ کو اپنے پیار کے جال میں پھنسا کر اس کا جنسی استحصال کررہا ہوگا ۔
کلن جھنجھلا کر بولا ارے میرے باپ وہ فوجی مسلمان نہیں ہے بلکہ اس کا نام اروند کمار ہے ۔ کیا سمجھے ؟
اروند کمار ! کیا بکتے ہو ۔ ایک راجپوت فوجی کے ساتھ تمہارے شرما جی کی پولیس نے ایسی بدسلوکی کردی اور اس نے سہہ لیا حیرت ہے۔
بھیا پولیس تھانے میں اگر کسی نہتے آدمی کو چار حوالدار گھیر کر ننگا کردیں تو وہ بیچارہ کیا کرے گا ؟
للن نے حیرت سے پوچھا اچھا تو کیا پولیس والوں نے اس فوجی کو برہنہ کردیا؟
ہاں بھیا اور ننگا کرکے اس کو خوب مارا پیٹا اور کہلوایا کہ بولو’ پولیس فوج کی باپ ہے‘۔
للن بولا یار ان بدمعاشوں کو اس سے ’جئے شری رام ‘ کا نعرہ لگوانا چاہیے تھا ۔ یہ کون سا نیا نعرہ لے آئے؟
کلن نے کہا سمجھتے کیوں نہیں ؟ جئے شری رام کا نعرہ مسلمانوں کے لیے وضع کیا گیا ہے؟؟ وہ ہندو تھااس لیے نیا نعرہ ایجاد کرنا پڑا۔
ہاں مگر غیر اعلانیہ رام راج میں اس طرح کا سلوک بھی تو صرف مسلمانوں کے لیے مختص ہے ؟ اروند کمار اس کاشکار کیسے ہو گیا ؟
یہ تم جاکر اپنی سرکار سے پوچھو ؟ تمہارے بڑے رسوخ ہیں ۔ ہم تو صرف زندہ باد مردہ باد والے کاریہ کرتا(کارکن) ہیں۔
للن بولا وہ تو ٹھیک ہے مگر یہ بتاو کہ کہیں یہ جعلی ویڈیو تو نہیں کیونکہ اگر ایسا ہوا تو مجھے پھٹکار پڑ جائے گی ۔
جی نہیں ایسا نہیں ہوگا کیونکہ اس معاملے میں ایس او بناّ لال سمیت کانسٹبل شیوراج ، روشن اور دیا رام کو معطل کرکے لائن حاضر کیا جاچکا ہے ۔
یار کتنا اچھا ہوتا اگر ان میں سے ایک آدھ مسلمان نکل آتا؟
کلن نے پوچھا وہ کیوں؟
ارے بھیا ہمارا آئی ٹی سیل اس کے پیچھے پڑجاتا اور باقی لوگوں کو چھپا لیا جاتا ۔
کلن نے کہا کہ تم ان کو چھپانا کیوں چاہتے ہو۔ میں تو آگے بڑھ کر یہ کہتا ہوں صرف لائن حاضر کرنے سے کیا ہوتا ہے ؟
للن پلٹی مار کربولا جی ہاں میں تو کہتا ہوں ان بدمعاشوں کے گھروں پر بلڈوزر چلنا چاہیے ۔
کلن نے کہا ابے بلڈوزر کی اولاد ۔ وہ لوگ سرکاری گھروں میں رہتے ہیں ۔ کیا سرکار پولیس کوارٹر پر بلڈوزر چلا دے گی اور پاس پڑوس کا کیا ہوگا؟
للن گھگیا کر بولا میرا مطلب ہے ان کو کڑی سزا ملنی چاہیے ۔ تم سمجھتے کیوں نہیں؟
میں کیوں سمجھوں ؟ وہ تو اروند کمار کو صنعت اور فوجی فلاح وبہبود کے ریاستی وزیر کرنل راجیہ وردھن سنگھ راٹھوڑ مل گئے ورنہ یہ بھی نہ ہوتا ۔
اچھا تو کرنل صاحب نے صرف معطلی پر اکتفاء کرلیا ۔ یہ تو بڑے شرم کی بات ہے۔ ان کو پولیس والوں کا کورٹ مارشل کرانا چاہیے تھا ۔
کلن پھر بگڑ کر بولا بیوقوف کورٹ مارشل تو صرف فوج میں ہوتا ہے ۔ پہلے تفتیش ہوگی اور پھر سزا دی جائے گی ۔
لیکن اس ملک میں مسلمانوں پر ایکشن پہلے اور تفتیش بعد میں ہوتی ہے۔
مجھے معلوم ہے مگر میں تو بتایا کہ اروند کمار مسلمان نہیں ہے۔
اچھا یہ بتاو کہ تفتیش کون کرے گا ؟
کلن بولا پولیس کمشنر بیجو جارج جوزف کی نگرانی میں ڈی ایس پی پارس جین کریں گے ؟
بہت خوب تب تو پولیس کے اعلیٰ افسر اپنے گرگوں کو اسی طرح سزا سے بچالیں گے جیسے اپنی بجرنگ دل کے غنڈوں کو بچاتے ہیں۔
جی ہاں کیونکہ پولیس والوں نے فوجی پر گالی گلوچ کرنے کا الزام تو لگا ہی دیا ہے۔ ممکن ہے اس کی بنا ء پر فوجی ہی مجرم قرار پائے۔
للن نے سوا ل کیا مگر کوئی گالی دے تو کیا آپ اسے ننگا کرکے ماریں گے؟
جی ہاں اروند کمار نے راٹھوڑ صاحب کو اپنے جسم پر زخموں کے نشان بھی دکھائے۔ تبھی انہوں نے پولیس تھانے پہنچ کر کلاس لے لی ۔
کلن بولا یار اگر مرکزی وزیر راٹھوڑ مداخلت نہ کرتے تو اس بیچارے کو پولیس والے الٹا سیدھا الزام لگا کر اس فوجی کو جیل بھجوا دیتے ۔
جی ہاں یہی سوال راجیہ وردھن نے کیا کہ اگر ایک فوجی سےیہ سلوک ہوتا ہے عام لوگوں کے ساتھ کیا برتاو ہوتا ہوگا؟
ہاں بھیا ۔ اسی کی جانب سے دھیان ہٹانے کی خاطر بنگلہ دیش تنازع کو میڈیا میں اچھالنے کی بہت ضرورت ہے۔ چلو میں چلتا ہوں ۔