منیش سیسودیا نے بتائی استعفیٰ دینے کی اصل وجہ
نئی دہلی ، 16اگست (آئی این ایس انڈیا)
دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سیسودیا کو مبینہ شراب گھوٹالہ میں ضمانت مل گئی ہے۔ ضمانت ملنے کے بعد سے وہ سیاست میں سرگرم نظر آ رہے ہیں۔ ان کی جانب سے پارٹی کارکنوں سے ملاقاتیں کی جارہی ہیں اور میڈیا کو انٹرویوز بھی دیے جارہے ہیں۔ اسی سلسلے میں ان کی جانب سے ایک اور انٹرویو دیا گیا ہے اور اس میں بھی بڑا انکشاف ہوا ہے۔اس وقت سب کے ذہن میں ایک سوال ہے کہ جب اروند کیجریوال نے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیا تھا تو پھر سیسودیا نے فوری طور پر نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ کیوں دیا؟
پہلی بار خود منیش سیسودیا نے انٹرویو میں اس سوال کا دو ٹوک جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعلیٰ یا وزیر کے استعفیٰ اور وزیر اعلیٰ کے استعفیٰ میں بہت فرق ہے۔ اگر کوئی وزیر استعفیٰ دے بھی دے تو ذمہ داری کسی اور کو دی جا سکتی ہے۔ لیکن اگر وزیر اعلیٰ استعفیٰ دیتے ہیں تو اس صورت حال میں حکومت خود گر جائے گی۔منیش سیسودیا نے یہ بھی بتایا کہ جانچ ایجنسی کو ان کے یا ان کے کسی ساتھی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔
انہوں نے صرف ہراساں کیا اور کیجریوال کے خلاف بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا۔ ویسے اس سے پہلے بھی جب سیسودیا نے انٹرویو دیا تھا تو انہوں نے اس کا ذکر کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملے اس کے باوجود انہیں جیل میں رکھا گیا۔اپنے جیل کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے منیش سیسودیا نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے انہیں 15 گھنٹے تک مکمل طور پر تنہا رہنا پڑا۔
یہ ایک چھوٹی سی جیل تھی، بات کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ اس وقت مجھے یقین تھا کہ کتابیں میری دوست بن گئی تھیں۔میں اپنا سب سے مضبوط دوست بن چکا تھا۔ منیش سیسودیا نے یہ بھی بتایا کہ صرف 5 سے 6 گھنٹے کا وقت تھا جب 30 منٹ کا وقفہ دستیاب تھا۔ اس وقت وہ کچھ لوگوں سے تھوڑی بہت باتیں ضرور کرتے تھے۔ تاہم اپنے جیل جانے کے حوالے سے منیش سیسودیا کا یہ بھی ماننا ہے کہ وہ سیاسی طور پر کمزور نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ باہر رہتے ہوئے بھی جنگ لڑ رہے ہیں اور جیل میں بھی ان کا یہی کردار تھا۔