Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
passion-for-doing-something-comes-from-the-study-of-history

کچھ کرگذرنے کاجذبہ تاریخ کے مطالعہ سے پیدا ہوتاہے

Posted on 17-08-202417-08-2024 by Maqsood

کچھ کرگذرنے کاجذبہ تاریخ کے مطالعہ سے پیدا ہوتاہے

ازقلم:مولانا محمدرضاءالرحمان رحمانی
استاذ جامعہ رحمانی،مونگیر

تاريخ سے گذرے ہوئے زمانے کے حالات کا پتہ چلتا ہے جسکی روشنی میں مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرنا آسان ہو جاتا ہے ، چنانچہ جس قوم کی تاریخ جتنی شاندار اور عظیم الشان ہوتی ہے, اس کے نونہالوں کو مستقبل کیلئے بہتر سے بہتر لائحہ عمل تیار کرنے میں اتنی ہی مدد ملتی ہے ،
مسلمانوں کی تاریخ بھی عظیم الشان اور شاندار رہی ہے، اس لیے مسلم نوجوانوں کو بھی بہتر مستقبل کیلئے تاریخ کا مطالعہ نہایت ضروری ہے، اللہ تعالی نے قران مجید میں *یابَنی إِسْرائیلَ اذْکُرُوا* بار بار کہہ کر اہل کتاب کو اس کی شاندار تاریخ یاد دلائی ہے اور خدا کی نافرمانی کی صورت میں اس کے باپ دادا پر اترنے والے عذاب کو یاد دلا کر اسے اپنی زندگی کو کامیاب بنانے پر توجہ دلائی ہے،
تاریخ کے مطالعہ کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ نوجوان اسے پڑھ کر متاثر ہوں گے اور وہ بھی چاہیں گے کہ ایسا کچھ کیا جائے کہ تاریخ میں اس کا بھی نام درج ہو جائے، تاریخ کے مطالعہ سے نوجوانوں کو چھپائے گئے حقائق کا بھی علم ہوگا،انہیں ان لوگوں کے بارے میں بھی علم ہوگا جو اپنی کوتاہیوں اور غلطیوں کی وجہ سے ناکامی سے دوچار ہوئے ،ہمارے نوجوان جب تاريخ پڑھیں گے،تو وہ یہ جانیں گے کہ ادارے کیسے وجود میں آئے اور ان کے قیام میں کن مسائل کا سامنا کرنا پڑا ،
تاریخ کی کتابوں میں لکھا ہے کہ شہاب الدین محمد غوری کو فتوحات کا خیال محمود غزنوی کے جائے قیام غزنی میں رہ کر پیدا ہوا اور اس نے بھی محمود غزنوی کی طرح بڑا فاتح بننے کی کوشش کی، جس نے زندگی میں کبھی شکست کا منہ نہیں دیکھا تھا ،محمود کی راہ پر چل پڑنے کے ارادے نے شہاب الدین محمد غوری کو بھی دوسرے درجے کا بڑا فاتح بنا دیا ، تاریخ میں درج ہے کہ ۱۲/ میں سے ۷/ بار غوری فاتح بنا، اور ۵/ بار اسے شکست نصیب ہوئی،
آج ہمیں یہ نہیں معلوم کہ دارالعلوم دیوبند کس طرح وجود میں آیا، ندوۃ العلماء لکھنو کے قیام میں ہمارے بزرگوں کو کس قدر جدوجہد کرنی پڑی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قائم کرنے میں سر سید کو کن مشکلات سے دوچار ہونا پڑا ،امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ کو وجود میں لانےکیلئے حضرت مولانا ابو المحاسن محمد سجاد کو کتنی قربانیاں دینی پڑیں ،مسلم پرسنل لا بورڈ کا متحدہ پلیٹ فارم کیسے عمل میں آیا ،ادارے کس طرح لڑکھڑاتے ہوئے کھڑے ہوتے ہیں اور ملت کیلئے کس قدر کام کے بن جاتے ہیں ،تاریخ کا یہ سبق نوجوانوں کو ادارے کے قیام میں آنے والی دشواریوں کیلئے کتنے کام کی چیز ہے اس کا اندازہ اداروں کی تاریخ کے مطالعہ کے بعد ہوتا ہے،
مسلمانوں کا نوجوان طبقہ نہیں جانتا ہے کہ قتیبہ کون تھا، محمد بن مسلمہ،موسی بن نصیر،طارق بن زیاد، اور عقبہ بن نافع کے کیا کارنامے ہیں، سلطان صلاح الدین ایوبی، محمد بن قاسم، اور خالد بن ولید کے جرأت بھرے کارناموں سے وہ ناواقف ہے، اسے نہیں معلوم کہ ٹیپو سلطان کون تھا، وطن کی آزادی کی خاطر اس کی کیا قربانیاں تھیں، علی برادران کون تھے، خلافت تحریک کیا تھی، ریشمی رومال تحریک کیا تھی ،شا ملی کی جدوجہد آزادی کا کیا مقصد تھا،آزادی کی کوشش کب شروع ہوئی ،مسلح جدوجہد کا دور کب شروع ہوا ،تحریکوں کے دور کا آغاز کب ہوا، ذہنی آبیاری کب کی گئی، سید احمد شہید کی تحریک اور معرکہ بالاکوٹ کا کیا مقصد تھا ،مسلمان حکمرانوں خصوصا علماء نے ہندوستان کی آزادی کے لیے اپنی جان اور مال کا کس طرح نذرانہ پیش کیا، یہ وہ حقائق ہیں جن سے ہماری نئی نسل آج ناواقف ہے، اسی لیے وہ کچھ کر گذرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے،
ذلیل اور خوار تو وہ قوم ہوتی ہے جس کی کوئی تاریخ نہیں ہوتی ہے مسلمانوں کا تو ماضی شاندار رہا ہے ان کے بزرگوں نے تو ناممکن کو ممکن بنا کر دکھایا ہے مگر آج ان کی ہی نسل میں ایسی مایوسی ہے کہ خدا کی پناہ !
اس لئے وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنی تاریخ سے صحیح واقفیت حاصل کریں، آزادی کا دن اس لیے صرف نہیں آتا ہے کہ ہم بڑا ساترنگا لہرا لیں اور بس!
یوم آزادی کا بڑا سبق ہے کہ ہم آزادی کے متوالوں کی تاریخ پڑھیں اور سمجھنے کی کوشش کریں کہ کس طرح مسلسل جدوجہد اور طویل قربانیوں کے بعد آزادی کی صبح نصیب ہوئی،
آزاد ہندوستان میں ہم اس لیے اپنے حقوق نہیں حاصل کر پاتے ہیں، اپنے ادارے اس لیے قائم نہیں کر پاتے ہیں، کلیدی عہدوں تک نہیں پہنچ پاتے ہیں، کہ ہم نے اپنے بزرگوں کی تاریخ پڑھ کر طویل اور مسلسل جدوجہد کا سبق نہیں سیکھا، کامیابیوں اور ناکامیابیوں کا راز نہیں جان سکے،
سچ کہا ہے ،
وہ جس کو بزرگوں کی روایت نہ رہے یاد
اس شخص کی لوگو!کوئی پہچان نہیں ہے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb