Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
efforts-are-being-made-to-weaken-the-waqf-act

وقف ایکٹ کو کمزور بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے

Posted on 18-08-2024 by Maqsood

وقف ایکٹ کو کمزور بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے

 

ازقلم:مولانا عطاء الرحمن قاسمی

 

۷اگست میرٹھ، وقف ایکٹ ۱۹۹۵ اور وقف ترمیمی ایکٹ ۲۰۱۳ کو نام نہاد اصلاحات کے نام پر کمزور اور غیر موثر بنانا،اوقاف کے قطعی مفاد میں نہیں ہے،بلکہ وقف کی روح کے سراسر منافی ہے، موجودہ وقف بل ۲۰۲۶ کے مسودہ میں شعوری یا بے شعوری طور پر وقف ترمیمی ایکٹ ۲۰۱۳میں سے کچھ ایسی دفعات کی شقیں حذف کردی گئی ہیںاور کچھ ایسی دفعات کی شقیں شامل کر لی گئی ہیں جو وقف بو رڈوں اور اسلامی اوقاف کے مفادات کے صراحتا خلاف ہیں۔
ان خیالات کا اظہار، اوقاف و آثار پر گہری نظر رکھنے والے مشہور عالم دین مولانا مفتی عطاء۱لرحمن قاسمی چیئرمین شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ نئی دہلی و نائب صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے میرٹھ کے معروف ادارہ مدرسہ امداد الاسلام کی مسجد میں مولانا مشہود الرحمن شاہین جمالی کی تحریک و دعوت پر علماء و سامعین سے جمعہ کی نماز سے قبل کیا۔

مولانا عطا ء الرحمن قاسمی نے مزیدکہاکہ مسودہ بل میں ایک طرف وقف علی ا لاولاد اور وقف بائی یوزر (Waqf By User)کو ختم کرنے کی تجویزہے، جس سے ہزاروں سال پرانے اوقاف، قدیم قبرستان، مقابر، تکیے، درگاہیں، خانقاہیں، قدیم مساجد اور مدارس ہمارے ہاتھوں سے یک لخت نکل جائیں گے اور وقف علی الاولاد کی جائیدادوں میں وراثت جاری ہو جائے گی جو وقف کے اسلامی حکم کے سراسر خلاف ہے، وہاں دوسری طرف وقف لمیٹشین ایکٹ(Limitation Act) کو شامل کرنے کی تجویز ہے، جس کینتیجہ میں نا جائز قا بضین کے ۲۰ سالہ قبضہ غا صبانہ کوچیلنج نہیں کیا جا سکتاہے۔
جو پہلے وقف ترمیمی ایکٹ۲۰۱۳ میں شامل نہیں تھا اوراس سے مثتنی کیا گیا تھا اوراسی طرح قابضین کی سزائے مشقت اور جرمانے کو کم تر اور ہلکا کرنے کی تجویزہے اور غیر ضمانتی وارنٹ کو سرے سے خارج کر دیا گیا ہے، جس سے قابضین وغاصبین کے حو صلے بلند ہو نگے۔

مولانا قاسمی نے کہا کہ اوقاف کے مسائل کو وقف کمشنر کے بجائے کلی طور پر ڈی ایم کے سپرد کرنے کی تجویز بہت ہی تشویشناک ہے، جس سے وقف جائیدادوں پر سر کاری قبضوں کو چیلنج کرنے میں بڑی دشواری پیش آسکتی ہے اور اسی طرح وقف ٹریبونل کے فیصلوں کوکلعدم کرنا اور جبکہ دوسرے ٹریبنلوں کے فیصلوں کو نافذ العمل تسلیم کرنا، تعجب خیز معاملہ ہے۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے نائب صدر مولانا عطاء الرحمن قاسمی نے مزید کہا کہ مسودہ میں خواتین کی شمولیت کی تجویز مضحکہ خیز ہے اور سراسر ناواقفیت وعدم مطالعے پر مبنی ہے، پچھلے وقف ایکٹ میں پہلے سے عورتیں شامل رہی ہیں، یہ کوئی اچھوتا معاملہ نہیںہے، مگر اسی کو اچھالنا ایک سیاسی حربہ اور خوشنما و پر فریب نعرہ اور پرو پگنڈ ے کے علاوہ کچھ نہیں ہے اور وقف بورڈوں کے لیے غیر مسلم ممبران کی شمولیت ۱ میں سے۷ غیر مسلم جن میں سے دوممبران غیر مسلم پر اصرار اور دوسرے مذہبی اداروں، گرو دوارہ بندہک کمیٹی اور ہند و منومنٹ ایکٹ(Hindu Monument Act) وغیرہ کے لیے صرف سکھوںاور آخر الذ کر کے لیے صر ف ہندوں کا انتخاب کو لازمی قرار دینا، تضاد عمل ہے اور دہرے معیار دستور و عمل کا انوکھا سچ ہے۔
خوش آئند بات ہے کہ یہ مسودہ بل جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی میں چلا گیاہے، جس میں اصلاحات کے امکا نات بڑھ گیے ہیں،اب ملت کے باشعور لوگوں کے امتحان و آزمائش کا نازک وقت ہے۔

مولانا عطاء الرحمن قاسمی
چیئرمین شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ دہلی و نائب صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت
SHAH WALIULLAH INSTITUTE
N-80/C, ABUL FAZAL ENCLAVE, JAMIA NAGAR
OKHLA, NEW DELHI-110025
MOBILE: +919811740661, +919891006857

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb