Skip to content
اسرائیل کی جانب سے بڑی پیشرفت کی تصدیق، بلنکن جنگ بندی کیلئے سرگرم
نیویارک،18اگست ( آئی این ایس انڈیا)
قطر میں غزہ کی جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات میں شرکت کے بعد واپس لوٹنے والے اسرائیلیوں نے محتاط طور پر نیک شگون کا اظہار کیا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق اس بات کی امید ہے کہ امریکا اور دیگر وساطت کاروں کے دباؤ کے نتیجے میں حماس اُس امریکی تجویز کی مخالفت سے رجوع کر لے گی جس میں اسرائیل کو قابل قبول امور شامل ہیں۔امریکا نے دوحہ میں دو روز جاری رہنے والی بات چیت کے اختتام پر اسرائیل اور حماس کو ایک نئی تجویز پیش کی۔ اس کا مقصد فریقین کے بیچ باقی ماندہ خلیج کو پاٹنا اور کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کرنا ہے۔
ایک امریکی ذمے دار کے مطابق نئی تجویز تقریبا تمام باقی ماندہ خلیج پاٹ دے گی جو گذشتہ چھ ہفتوں سے زیر بحث تھی۔غزہ کے سمجھوتے سے متعلق بات چیت سے با خبر اسرائیلی ذمے داران نے یسرائیل ہیوم اخبار کو بتایا کہ وساطت کار ثالثیوں کے ساتھ سمجھوتے کے مختلف پہلوؤں میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ ذمے داران نے واضح کیا کہ اس پیش رفت کا تعلق سرحدی راہ داری ‘فلاڈلفی’ کے مسئلے اور غزہ پٹی کے شمال میں شہریوں کی نقل و حرکت سے ہے۔انھوں نے باور کرایا کہ اسرائیل مذکورہ راہ داری میں رہے گا۔
مزید یہ کہ نیتن یاہو ابھی تک واشنگٹن سے تحریری منظوری کا مطالبہ کر رہے ہیں تا کہ اسرائیل سمجھوتے کے ختم ہونے کے بعد حماس کیخلاف لڑائی دوبارہ شروع کر سکے۔اسرائیلی ذمے داران کے مطابق سمجھوتے کا خاکہ بیرون ملک حماس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ یہ خاکہ غزہ میں حماس کی قیادت کے حوالے کیا جائے گا۔ادھر امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن ہفتے کی شام واشنگٹن سے اسرائیل روانہ ہو گئے۔ یہ واشنگٹن کی جانب سے غزہ کی پٹی میں فائر بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی ایک نئی کوشش ہے۔
گذشتہ برس 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد بلنکن کا مشرق وسطیٰ کا یہ نواں دورہ ہے۔دوحہ میں حماس کی غیر موجودگی میں جاری رہنے والی دو روزہ بات چیت کے بعد ثالثی ممالک امریکہ، مصر اور قطر نے ایک نئی تجویز پیش کرنے کا اعلان کیا۔ اس کا مقصد دس ماہ سے جاری جنگ میں فائر بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل اور حماس کے بیچ خلیج کم کرنا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن یہ باور کرا چکے ہیں کہ فائر بندی کا معاہدہ پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہے۔تاہم حماس کے رہنما سامی ابو زہری نے ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ فائر بندی معاہدہ قریب ہونے کے متعلق باتیں محض ایک فریب ہے۔ابو زہری نے زور دے کر کہا کہ قابض (اسرائیلی) حکام کسی بھی معاہدے تک پہنچنے کی ہر کوشش میں مسلسل رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
Like this:
Like Loading...