امریکی عہدیدارنے غزہ سے متعلق نیتن یاھو کے بیان کو ’غیر تعمیری‘ قرار دیا
امریکہ،21اگسٹ( ایجنسیز)
ایک امریکی اہلکار نے غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان فلاڈیلفیا (صلاح الدین) کوریڈور پر اسرائیل کے مسلسل کنٹرول کے بارے میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے "انتہا پسندانہ” بیانات پر تنقید کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ اس طرح کے بیانات حماس کے ساتھ جنگ بندی تک پہنچنے میں مدد نہیں کرتے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘کے مطابق امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے دورےپر آنے والے سینیر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر کہا کہ اسی طرح کے انتہا پسندانہ بیانات جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے تعمیری نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بیانات یقینی طور پر "بات چیت کے ساتھ آگے بڑھنے کے امکان کے لیے خطرہ ہیں (جب) دونوں فریق ایک عبوری تجویز پر متفق ہوں گے۔”انہوں نے کہا کہ بلنکن اکتیس مئی کو امریکی صدر کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے پیش کردہ فارمولے کی تجاویز میں خلا کو پُر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔امریکی عہدیدار نے کہا کہ "ہم نے اسرائیلی وزیر اعظم کے تبصروں کا جائزہ لیا، خاص طور پر ان میں سے کچھ کے بارے میں ہم عوامی سطح پر بات چیت نہیں کریں گے”۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے "تکنیکی” مسائل کو حل کرنے کے لیے مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ بلنکن اور امریکہ اس بات پر قائل ہیں کہ جنگ بندی کا معاہدہ ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تکنیکی تفصیلات کے حوالے سے اضافی بات چیت ہوسکتی ہے،جن میں سے اکثر میڈیا میں گردش کر رہی ہیں۔ مگر اس کا میڈیا میں تذکرے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کو توقع ہے کہ اس ہفتے اسرائیل اور حماس کے جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچنے کے حوالے سے سفارتی کوششوں میں پیش رفت ہو گی۔امریکی عہدیدار نے توقع ظاہر کی کہ بات چیت کا عمل اس ہفتے جاری رہے گا تاہم اسرائیل اور حماس کی شرکت کے بغیر بات چیت ہوسکتی ہے۔
نیتن یاہو نے منگل کے روز اعلان کیا کہ اسرائیلی فوج کسی بھی صورت حال میں اسٹریٹجک اہمیت کے حامل فلاڈیلفیا اور نیٹزارم کے محور سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔مرنے والے فوجیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کے دوران اسرائیلی چینل 12 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ انہیں غزہ کے حوالے سے کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکان کے بارے میں یقین نہیں ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کے دعوے کے مطابق کسی بھی معاہدے پر اسرائیل کے مفادات کا تحفظ ہونا چاہیے۔فلاڈیلفیا اور نیٹزارم کے محوروں کے بارے میں نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ اسرائیلی افواج بے پناہ دباؤ کے باوجود ان علاقوں کو کسی بھی صورت میں نہیں چھوڑیں گی۔یہ اعلان اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسر کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے کہ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل فلاڈیلفیا محور میں اپنی فوج برقرار رکھے گا، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ غزہ کی پٹی میں حماس کو ہتھیار منتقل نہ کیے جائیں۔
یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب دوسری جانب حماس اور اسرائیل کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کے لیے امریکی تجویز کی بنیاد پر اس ہفتے مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کی امید ہے۔
جبکہ امریکہ فلاڈیلفیا کوریڈور اور رفح کراسنگ کے حوالے سے اسرائیل اور حماس کے موقف کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ واشنگٹن نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے دوحہ مذاکرات کے دوران ایک عبوری تجویز پیش کی تھی جس کا مقصد غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے منصوبے میں موجود خلا کو پُر کرنا تھا، جب کہ حماس نے ان تجاویز کو اسرائیلی شرائط کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے مترادف قرار دیا تھا۔
نیتن یاہو اب بھی تباہ شدہ غزہ کی پٹی سے مکمل طور پر دستبردار نہ ہونے اور رفح کراسنگ اور فلاڈیلفیا (صلاح الدین) محور پر اپنا حفاظتی کنٹرول برقرار رکھنے پر اصرار کرتے ہیں، اس کے علاوہ مصر اور حماس دونوں عارضی جنگ بندی کے خلاف ہیں۔اسرائیلی فریق شمالی غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کی واپسی پر کنٹرول اور پابندیاں عائد کرنے پر بھی اصرار کرتا ہے مگر حماس اسے قبول کرنے کو تیار نہیں۔