Skip to content
واٹس ایپ پیغامات کی بنیاد پر عدالت میں بحث نہ کریں: چیف جسٹس
نئی دہلی ،۲۲؍اگست (آئی این ایس انڈیا)
کولکاتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج ہسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر کے قتل کے معاملے میں جمعرات کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں تین ججوں کی بنچ نے پورے کیس کی سماعت کی۔ بنچ نے اس معاملے میں غیر فطری موت کا مقدمہ درج کرنے میں کولکاتہ پولیس کی تاخیر پر حیرت کا اظہار کیا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اس واقعے کے خلاف احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کو کام پر واپس آنے کو کہا اور یقین دلایا کہ ڈیوٹی جوائن کرنے کے بعد ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے پولیس کی طرف سے کی جانے والی قانونی کارروائیوں کی ترتیب اور وقت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک اور حیرت کی بات ہے کہ متوفی کا پوسٹ مارٹم بغیر کسی رجسٹریشن کے کیا گیا۔
غیر فطری موت کا معاملہ پہلے ہی 9 اگست کی شام 6 بج کر 10 منٹ پر تبدیل کر دیا گیا تھا لیکن غیر فطری موت کی اطلاع 9 اگست کی رات 11:30 بجے پولیس اسٹیشن کو بھیج دی گئی۔ یہ بہت پریشان کن بات ہے۔ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کو ہلا کر رکھ دینے والے اس گھناؤنے واقعے کے حوالے سے سب سے پہلے اندراج درج کرنے والے کولکاتہ پولیس افسر کو اگلی سماعت پر حاضر ہونے کا حکم دیا گیا اور بتایا گیا کہ تھانے میں داخلہ کب تک درج کیا گیا۔سی بی آئی کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ سب سے چونکا دینے والی حقیقت یہ ہے کہ متوفی کی آخری رسومات کے بعد 11:45 بجے ایف آئی آر درج کی گئی۔
مہتا نے بنچ کو بتایا کہ ریاستی پولیس نے (متاثرہ کے) والدین کو بتایا کہ یہ خودکشی کا معاملہ ہے، پھر انہوں نے کہا کہ یہ قتل ہے۔ متاثرہ کے دوست کو پیغام تھا کہ اس کیس میں کچھ چھپا ہوا ہے اور اس نے ویڈیو گرافی پر اصرار کیا۔دریں اثنا، مغربی بنگال حکومت کی جانب سے کیس کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ ملورڈ، شبہ درست ہے۔ اس دوران کورٹ روم میں سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور کپل سبل نے پوسٹ مارٹم رپورٹ اور سی بی آئی کی رپورٹ پر بحث شروع کی تو ایک وکیل نے اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پوسٹ مارٹم میں 150 گرام منی کا بھی ذکر تھا۔
اس پر چیف جسٹس برہم ہوگئے اور سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر موصول ہونے والی معلومات کو یہاں کی بحث میں استعمال نہ کریں، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ حقیقت کیا ہے اور میرے پاس متوفی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ہے۔ سی جے آئی نے واضح طور پر کہا کہ ہمارے پاس پوسٹ مارٹم کی اصل رپورٹ ہے اور میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ 150 گرام کا ذکر کس لیے کیا گیا تھا۔ براہ کرم یہاں سوشل میڈیا کا ’’گیان‘‘ نہ دیں۔
Like this:
Like Loading...