Skip to content
بدلہ پور عصمت دری کیس، بامبے ہائی کورٹ کا تلخ ترین تبصرہ.
کہا،جب تعلیمی مقام محفوظ نہیں تو پھر حق تعلیم اور اس کے متعلقات پرگفتگوچہ فائدہ دارد ؟
ممبئی ،۲۲؍اگست (آئی این ایس انڈیا)
بامبے ہائی کورٹ نے بدلہ پور میں 4 سال کی بچیوں کے جنسی استحصال کے معاملے کا ازخود نوٹس لیا ہے۔ اس معاملے کی سماعت جمعرات کو ہوئی۔ سماعت کے دوران جسٹس موہتے ڈیرے کی بنچ نے اس معاملہ میں کہا کہ اگر اسکول محفوظ جگہ نہیں ہے تو پھر تعلیم کے حق اور ایسی چیزوں پر بات کرنے کا کیا فائدہ؟ 4 سال کی بچیوں کو بھی نہیں بخشا جا رہا ہے۔ یہ کیسی افسوسناک صورت حال ہے؟ یہ بہت چونکا دینے والی بات ہے۔سماعت کے دوران اے جی بیریندر صراف نے کہا کہ بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے اور ایس آئی ٹی کوئی کسر نہیں چھوڑے گی اور کیس کی تیزی سے پیروی کرے گی۔
عدالت نے ریاستی حکومت سے ایک حلف نامہ طلب کیا ہے جس میں کیس کو ایس آئی ٹی کو سونپنے سے پہلے بدلاپور پولیس کی طرف سے کی گئی کارروائی کی تفصیل دی جائے۔ کیس کی اگلی سماعت 27 اگست کو ہوگی۔ریاستی حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل بیرندر صراف نے کہا کہ اس معاملے میں متاثرہ کا بیان ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت ان کا بیان دن کے وقت ریکارڈ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اسکول میں ایک ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا گیا ہے اور اسکول کے اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی گئی ہے۔ صراف نے کہا کہ متاثرین اور ان کے اہل خانہ کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی اور بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے۔
تھانے کے ایک اسکول کے بیت الخلا میں دو چار سالہ بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔ واقعہ 13 اگست کا ہے۔ ان میں سے ایک لڑکی نے 16 اگست کو گھر والوں کو معاملے کی اطلاع دی۔ یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب 16 اگست کو ایک لڑکی نے اسکول جانے سے انکار کر دیا۔ اس نے اپنے والدین کو بتایا کہ جب وہ ٹوائلٹ استعمال کرنے گئی تھی تو ملزم نے اس کے پرائیویٹ پارٹس کو چھوا تھا۔
Like this:
Like Loading...