کیا اب ہندوستان میں شیخ حسینہ کا قیام مشکل میں پڑ سکتا ہے؟
نئی دہلی ، 23اگست ( آئی این ایس انڈیا )
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت مسلسل ایسے فیصلے کر رہی ہے جس سے شیخ حسینہ کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اب خبر یہ ہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر دیا ہے۔ بنگلہ دیش کی حکومت نے ان تمام رہنماؤں کے سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر دیے ہیں جو شیخ حسینہ کی کابینہ میں وزیر تھے۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی طرف سے یہ فیصلہ شیخ حسینہ کے ملک چھوڑنے کے دو ہفتے بعد لیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ کے سیکیورٹی سروسز ڈویژن نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم، ان کے تمام معاونین، سابق کابینہ کے وزراء اور حال ہی میں تحلیل ہونے والی پارلیمنٹ کے تمام اراکین پارلیمنٹ اور ان کی اہلیہ کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سفارتی پاسپورٹ فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔آپ کو بتا دیں کہ بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے شیخ حسینہ کے بنگلہ دیش چھوڑنے کے بعد پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا تھا۔
اِس وقت نوبل انعام یافتہ محمد یونس بنگلہ دیش کی عبوری حکومت چلا رہے ہیں۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق افسران کے سفارتی پاسپورٹ بھی ان کی مدت ملازمت یا تقرری ختم ہونے پر فوری طور پر منسوخ کر دیے جائیں گے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ کم از کم دو تفتیشی ایجنسیوں کی رپورٹوں کی بنیاد پر ان کے حق میں عام پاسپورٹ جاری کیے جا سکتے ہیں۔ہندوستانی ویزا پالیسی کے مطابق، بنگلہ دیش کے سفارتی یا سرکاری پاسپورٹ رکھنے والے شہری ہندوستان میں ویزا فری انٹری حاصل کرسکتے ہیں اور تقریباً 45 دن ہندوستان میں رہ سکتے ہیں۔
جمعرات تک شیخ حسینہ نے 18 دن ہندوستان میں گزارے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ شیخ حسینہ کے پاس سفارتی پاسپورٹ کے علاوہ کوئی دوسرا پاسپورٹ نہیں ہے۔اب جبکہ شیخ حسینہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر دیا گیا ہے، اس سے منسلک مراعات بھی منسوخ کر دی گئی ہیں، جس کی وجہ سے انہیں حوالگی کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ شیخ حسینہ کو اس وقت بنگلہ دیش میں 51 مقدمات کا سامنا ہے جن میں سے 42 قتل کے مقدمات ہیں ، جن میں براہ راست شیخ حسینہ کو ملزم بنایا گیا ہے۔ یہ مقدمات ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ہونے والے حوالگی کے معاہدے کے قانونی فریم ورک کے تحت آتے ہیں۔