طالبان سپریم لیڈر ملا ہبت اللہ اخوندزادہ نے اخلاقیات کا قانون منظور کر لیا
کابل، 23اگست ( آئی این ایس انڈیا )
وزارت انصاف نے بدھ کو اپنی ویب سائٹ پر اعلان کیا کہ طالبان کے سپریم لیڈر، ہیبت اللہ اخوندزادہ نے اس قانون کی منظوری دیدی ہے۔اخلاقیات کے اس قانون میں اب ان امور پر عمل درآمد کے بارے میں عملے کے اختیارات کی وضاحت کی گئی ہے جو سماجی ربط ضبط سے لے کر نجی زندگیوں اور لباس تک محیط ہیں۔قانون میں میڈیا آؤٹ لیٹس سے تقاضا کیا گیا ہے کہ وہ ایسا کوئی مواد شائع نہ کریں جس سے شرعی قانون اور مذہب کی بے حرمتی ہوتی ہو یا جس میں جانداروں کو دکھایا گیا ہو۔عدم تعمیل کی صورت میں، زبانی انتباہ،جرمانوں، ایک گھنٹے سے تین دن تک گرفتاری، یا دوسری سزائیں متعین کی گئی ہیں۔
افغانستان کے طالبان حکام نے اسلامی قوانین کی اپنی سخت تشریح کی بنیاد پر شہریوں کے طرز عمل اور طرز زندگی کے ضوابط کی وضاحت کرنے والے قوانین کی تشکیل کا اعلان کر دیا ہے۔اس سال 31 جولائی کو 35 شقوں پر مشتمل قانون کو سرکاری گزٹ میں شائع کیا گیا تھا جس میں ممنوعہ طرز عمل اور طرز زندگی کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی تھیں۔امارات اسلامیہ افغانستان‘میں، جو طالبان حکومت کا سرکاری نام ہے لوگ پہلے سے بھی ان تمام ممنوعہ رویوں اور زندگی گزارنے کے طریقوں سے واقف ہیں لیکن اس قانون کا نفاز افغان شہریوں پر حکومت کے کنٹرول میں اضافہ کر سکتا ہے۔
وزارت انصاف نے بدھ کو اپنی ویب سائٹ پر اعلان کیا ہیکہ طالبان کے سپریم لیڈر، ہیبت اللہ اخوندزادہ نے اس قانون کی منظوری دیدی ہے۔ ہیبت اللہ لوگوں کے سامنے بہت کم آتے ہیں۔سال 2021 میں جب سے طالبان حکام بر سر اقتدار آئے ہیں اخلاقیات سے متعلق افغانستان کی ’امر بالمعروف و نہی عن المنکر‘ نامی وزارت کا عملہ افغانستان کی سڑکوں اور گلیوں میں اخلاقیات کے قانون پر عمل درآمد کروارہا ہے۔اخلاقیات کے اس قانون میں اب ان امور کے بارے میں عملے کے اختیارات کی وضاحت کر دی گئی ہے جو سماجی ربط ضبط سے لے کر نجی زندگیوں اور لباس تک محیط ہیں۔