قاہرہ میں غزہ جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے: وائٹ ہاؤس
واشنگٹن، 24اگست ( آئی این ایس انڈیا)
امریکہ نے جمعے کے روز کہا کہ مذاکرات کے تیسرے مرحلے میں پیش رفت ہوئی ہے اگرچہ مصری سرحد پر اسرائیلی فوجیوں کی موجودگی غزہ مذاکرات میں حائل ایک بڑی رکاوٹ کے طورپر سامنے آئی تھی۔وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ سی آئی اے کے سربراہ ولیم برنس قاہرہ میں منعقدہ ان مذاکرات میں حصہ لینے والے امریکی حکام میں شامل تھے، جن میں اسرائیل کی جاسوسی کی ایجنسی اور سکیورٹی سروس کے سربراہان بھی شامل تھے۔امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ پیشرفت ہوئی ہے۔ اب اس بات کی ضرورت ہے کہ دونوں فریق اکٹھے ہوں اور عمل درآمد کیلئے کا م کریں۔
انہوں نے کہا کہ جمعرات کی شام کو شروع ہونے والے ابتدائی مذاکرات تعمیری نوعیت کے تھے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ اطلاعات غلط تھیں کہ سفارت کاری ختم ہونے والی تھی۔فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے نمائندے، قاہرہ مذاکرات میں حصہ نہیں لے رہے تھے۔حماس کے ایک عہدیدار، حسام بدران نے جمعے کو اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا یہ اصرار کہ ان کی فوجیں غزہ-مصر کی سرحد کے ساتھ ایک زمینی پٹی پر برقرار رہیں، جسے فلاڈیلفی کوریڈور کہا جاتا ہے، کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے سے ان کے انکار کی عکاسی کرتا ہے۔
بدران نے جمعے کو اس بات کا اعادہ کیا کہ حماس نے بایڈن کے منصوبے کو اس حالت میں قبول کیا ہے جیسا کہ ابتدا میں بیان کیا گیا تھا اور کہا کہ واشنگٹن کو نیتن یاہو پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حماس فلاڈیلفی(محور صلاح الدین) سمیت،قابض فورسزکے انخلاء سے کم کسی چیز کو قبول نہیں کرے گا،نیتن یاہو کے دفتر نے، جن کا دائیں بازو کا سخت گیر اتحاد جنگ بندی کے مخالف اراکین کی حمایت پر انحصار کرتا ہے،
میڈیا کی ان رپورٹس کو غلط قرار دے کر مسترد کر دیا ہے کہ نیتن یاہو اس بات پر متفق ہو گئے ہیں کہ اسرائیل فلاڈیلفی کوریڈور سے دستبردار ہو جائے گا۔ مصر نے اپنے ساتھی ثالثوں، قطر اور امریکہ کے ساتھ اسرائیل اور حماس کے درمیان 10 ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لئے مہینوں کوشش کی ہے۔