Skip to content
آسام ریپ کیس:
مبینہ ملزم تفضل الاسلام کی نماز جنازہ کی ادائیگی سے گاؤںوالوں کا انکار
گوہاٹی ،۲۴؍اگست (آئی این ایس انڈیا)
وسطی آسام کے ضلع ناگون کے ڈھنگ کے باربھیٹی گاؤں کے لوگوں نے گاؤں میں ڈِھنگ میں ایک نوعمر لڑکی کے ساتھ حالیہ عصمت دری کے مرکزی ملزم تفضل الاسلام کی آخری رسومات یعنی جنازہ کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ گاؤں والوں نے نماز جنازہ سے پرہیز کرنے اور اجتماعی قبرستان میں آخری رسومات ادا کرنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔گاؤں والوں نے مزید فیصلہ کیا کہ متوفی ملزم تفضل الاسلام کے خاندان کو بے دخل کر دیا جائے۔ ایک اور ذریعہ نے بتایا کہ گاؤں والوں میں دو دھڑے بن گئے ہیں۔ ان میں سے ایک دھڑا گاؤں میں جنازے کے خلاف ہے جبکہ دوسرے نے جنازے میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔
نتیجتاً سارا معاملہ الجھ کر رہ گیا ہے۔ گاؤں والوں نے یہ فیصلہ اس وقت لیا جب انہیں ملزم کے ڈوبنے کی اطلاع ملی جب وہ ہفتہ کی صبح تالاب میں کود گیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ تفضل کی جمعہ کی آدھی رات کو تالاب میں چھلانگ لگانے کے بعد موت ہوگئی۔تفضل کو پولیس، ڈھنگ کے باربھیٹی میں ایک نوعمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کے واقعے کی تحقیقات کے لیے جائے وقوعہ پر لے گئی تھی۔ جب پولیس کرائم سین کو دوبارہ بنانے والی تھی تو گرفتار ملزم تفضل پولیس کی گرفت سے فرار ہو کر تالاب میں کود گیا۔ پولیس تفضل کی لاش پہلے ہی برآمد کر چکی ہے۔ تفضل کی لاش برآمد ہونے کے بعد مختلف گروہوں اور تنظیموں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ملزم کی موت کی صورت میں صبح اچھی خبر آئی۔دوسری جانب کئی تنظیمیں اس جرم میں ملوث دیگر دو ملزمان کو پکڑ کر سزا دینے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ باربھیٹی گاؤں کے دو شریک ملزمان مفرور بتائے جاتے ہیں۔ تین بدمعاشوں نے جمعرات کی شام کوچنگ سے واپسی پر دسویں جماعت کی ایک طالبہ کی عصمت دری کی تھی اور اسے نیم بیہوشی میں سڑک کے کنارے چھوڑ دیا تھا۔ طالبہ، اس وقت زیر علاج ہے۔
اس واقعے سے ریاست بھر میں احتجاج کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سب نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا کہ مجرموں کو مناسب سزا دی جائے۔ آسام کے ڈی جی پی جی پی سنگھ اور وزیر پیجوش ہزاریکا نے جمعہ کو ڈھنگ کا دورہ کیا۔ مختلف تنظیموں کے نمائندے اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے ڈھنگ پہنچے اور اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
Like this:
Like Loading...