Skip to content
وقف املاک مسلمانوں کا’ورثہ‘ ہے، سرکاری جائیداد نہیں:اویسی
نئی دہلی، 25اگست ( آئی این ایس انڈیا )
وقف ترمیمی بل کے تعلق سے اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے مرکزی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ وقف املاک پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ اویسی نے یہ بھی کہا کہ وقف جائیدادیں سرکاری جائیدادیں نہیں ہیں ،بلکہ یہ مسلمانوں کی جائیدادیں ہیں جنہوں نے انہیں وقف بورڈ کو عطیہ کیا ہے۔اسدالدین اویسی نے کہا، سچر کمیٹی کے باب 11 میں وقف املاک کا ذکر ہے، جس میں 6 ریاستوں کا بھی ذکر ہے، جہاں حکومت نے وقف املاک کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔
دارالحکومت دہلی میں بھی حکومت نے 200 وقف املاک کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ مودی حکومت وقف کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حکومت کہہ رہی ہے کہ وقف کے تحت آنے والی تمام جائیدادوں کا اندراج ڈیڈ کے ذریعے کیا جائے۔ وقف جائیدادیں پرائیویٹ پراپرٹی ہیں نہ کہ پبلک پراپرٹی۔ یہ ہمیں حکومت نے نہیں دیا بلکہ ہمارے مسلمان بھائیوں نے دیا ہے۔ آپ اسے پبلک پراپرٹی کیسے سمجھ سکتے ہیں؟ قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں مرکزی حکومت نے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل پیش کیا تھا۔
تاہم اپوزیشن نے اس کی مخالفت کی۔ اپوزیشن کے ہنگامے کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے وقف ترمیمی بل جے پی سی کو بھیج دیا ہے۔جگدمبیکا پال وقف ترمیمی بل کا جائزہ لینے والی جے پی سی کی چیئرپرسن ہیں۔ اس کمیٹی میں پارٹی اور اپوزیشن دونوں کے کئی ایم پیز شامل ہیں۔ اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی بھی اس جے پی سی میں شامل ہیں۔ حال ہی میں جے پی سی کی پہلی میٹنگ ہوئی۔ جے پی سی جلد ہی اس معاملے پر دوبارہ میٹنگ کرے گی۔
Like this:
Like Loading...