مسلمانوں اور تمام انصاف پسند افراد کو وقف بل کی مخالفت کرنی چاہئے.
جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو ای میل اور خط بھیجا جائے:آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ.
نئی دہلی: 31؍اگست 2024
کل دیر رات گئے تک چلی آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ کے جملہ ارکان کی ایک ہنگامی میٹنگ جس کی صدارت صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور جس کی کاروائی مولانا محمدفضل الرحیم مجددی، جنرل سکریٹری نے چلائی۔ہنگامی میٹنگ میں کئی اہم فیصلے لئے گئے۔ ارکان نے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا کہ وقف بل پر تمام متعلقہ افراد کو کمیٹی کے سامنے اپنی بات رکھنے کا موقعہ دیا جائے گا۔ البتہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ چیرمین پارلیمانی کمیٹی سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ صرف مسلمانوں ہی سے رائے اور مشورہ طلب کریں کیونکہ مسلمانوں سے متعلق ہی یہ مسئلہ ہے، بورڈکی کوشش ہوگی کہ زیادہ سے زیادہ مسلمان جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو ای میل یا ڈاک کے ذریعہ یہ جواب بھیجیں کہ وقف تر میمی بل کی تقریبا تمام ترمیمات وقف ایکٹ 1995 کو کمزور اور وقف املاک کے قبضے کی راہ ہموار کرتی ہیں، لہذا ہم اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کر تے ہیں کہ حکومت اسے فی الفور واپس لے لے۔
بورڈ مسلمانوں کی تمام دینی و ملی جماعتوں، اداروں، تمام مکاتب فکر و مسالک سے وابستہ ذمہ دار افراد و شخصیات سے اپیل کرتا ہے کہ وہ 12؍ستمبر 2024 سے قبل اس کام کو ضرور کروالیں۔تحریری میمورنڈم/ مشورے کی دو کاپیاں انگریزی یا ہندی میں جوائنٹ سکریٹری ( جے ایم) لوک سبھا سکریٹریٹ، روم نمبر 440، سنسدیہ سوندھ، نئی دہلی- 110001، ٹیلیفون نمبرز23034440 /23035284 فیکس نمبر23017709 کو بھیج سکتے ہیں اور اس اشتہار کی تاریخ سے 15 دنوں کے اندر jpcwaqf-lss@sansad.nic.in پر ای میل کرسکتے ہیں۔
طے کیا گیا کہ ملک کے تمام بڑے شہروں میں بورڈ کی جانب سے اوقاف کے مسئلہ پر کانفرنسوں اور احتجاجی جلسوں کا اہتمام کیا جائے گا، جن میں اوقاف کی شرعی حیثیت، اہمیت و ضرورت، در پیش خطرات اور تحفظ کے اقدامات پر گفتگو کی جائے گی۔
طے کیا گیا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذمہ داروں کا ایک وفد جے پی سی کے چیئر مین اور ارکان سے ملاقات کر کے اس بل پر مسلمانوں کا موقف تحریری اور زبانی طور پر پیش کرے گا، جس کے لئے وقت مانگا گیا ہے۔ این ڈے اے میں شامل پارٹیوں کے سربراہوں، بالخصوص چندرا بابو نائیڈو، نتیش کمار، چراغ پاسوان اور جینت چودھری سے ملاقات کی جائے گی۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کے سربراہوں سے بھی ملاقات کی جائے گی۔طے کیا گیا کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے بھی ملاقات کی جائے گی۔ ریاستی سطح پر ملاقات کے لئے ذمہ داریاں بھی متعین کر دی گئی ہیں۔