آسام اسمبلی میں نماز جمعہ کے وقفہ کو ختم کرنے پر تیجسوی کی ہمانتا پر تنقید.
ہمانتا سرکار کے اس فیصلے کو یوگی کا چینی ورژن قرار دیا
پٹنہ ، ۳۱؍اگست ( آئی این ایس انڈیا )
آسام کے وزیراعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کو جمعہ کے روز مسلم قانون سازوں کو ‘نماز’ ادا کرنے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ریاستی اسمبلی کے دو گھنٹے کے وقفے کو ختم کرنے کے بعد سخت تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ہمانتا پر حملے کی قیادت کرنے والوں میں بہار کے سابق نائب وزیر اعلی اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے لیڈر تیجسوی یادو بھی شامل ہو گئے ہیں جنہوں نے سرما پر سستی مقبولیت حاصل کرنے کا الزام لگایا اور انہیں یوگی آدتیہ ناتھ کا ’’چینی ورژن‘‘قرار دے دیا۔تیجسوی یادو نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ سستی مقبولیت حاصل کرنے اور یوگی کا چینی ورژن بننے کی کوشش میں، آسام کے وزیر اعلیٰ جان بوجھ کر مسلمانوں کو ہراساں کرنے والی حرکتیں کرتے رہتے ہیں۔
بی جے پی کے لوگوں نے نفرت پھیلانے کے لیے مسلم بھائیوں کو ایک سافٹ ٹارگٹ بنا رکھا ہے۔ملک کی آزادی میں آر ایس ایس کو چھوڑ کر تمام مذاہب کے لوگوں کا ہاتھ ہے اور جب تک ہم یہاں ہیں، کوئی ان کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ۔جمعہ کے روز، آسام اسمبلی کی طرف سے نماز جمعہ کے وقفے کو ختم کرنے کے فوراً بعد، سرما نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ، 2 گھنٹے کے جمعے کے وقفے کو ختم کرکے، آسام اسمبلی نے پیداواری صلاحیت کو ترجیح دی ہے اور نوآبادیاتی دور ایک قانون کو اکھاڑ پھینکا۔
اس قانون کو مسلم لیگ کے سید سعد اللہ نے 1937 میں متعارف کرایا تھا۔ انہوں نے کہاکہ اس تاریخی فیصلے کے لیے میں معزز اسپیکر شری بسوجیت ڈنگوریہ اور ہمارے قانون سازوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔تنقیدوں کا سامنا کر رہے سرما نے ہفتہ کو دعوی کیا کہ ہندو اور مسلم ارکان اسمبلی نے مل بیٹھ کر متفقہ طور پر فیصلہ لیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ہماری اسمبلی کے ہندؤں اور مسلمانوں نے مالاس رول کمیٹی میں بیٹھ کر متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ دو گھنٹے کا وقفہ درست نہیں ہے، ہمیں اس مدت میں بھی کام کرنا چاہیے۔ یہ رواج 1937 میں شروع ہوا تھا اور اسے بند کر دیا گیا ہے۔ یہ ایک متفقہ فیصلہ ہے۔ یہ صرف میرا فیصلہ نہیں ہے۔