Skip to content
بیٹا،بہو گھرخالی کریں،معمر ماں کی فریاد پر دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ
نئی دہلی ، یکم ستمبر ( آئی این ایس انڈیا )
ایک 80 سالہ خاتون کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے، دہلی ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتہ کو ایک فیصلہ دیا جو اس کے بیٹے، بہو اور پوتے کو سبق سکھائے گا۔ عدالت کے اس فیصلے سے سماجی تانے بانے کے حوالے سے بڑا پیغام ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بزرگ شہریوں کا نہ صرف آئینی ؛بلکہ اخلاقی حق بھی ہے کہ وہ احترام، تحفظ، امن کے ماحول میں زندگی گزاریں۔اگر بچے اپنے بوڑھے والدین سے متعلق ان پہلوؤں کا خیال رکھنے سے قاصر ہیں تو انہیں فوری طور پر اس گھر کو خالی کر دینا چاہیے جس میں وہ اب تک اکٹھے رہ رہے ہیں اور جو اب تک ان کے والدین کی ملکیت ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے یہ حکم قومی راجدھانی کی ایک بزرگ خاتون کی عرضی پر سماعت کے بعد دیا۔ اس معاملے میں ایک 80 سالہ خاتون نے عدالت میں الزام لگایا کہ اس کا بیٹا اور بہو جائیداد کے لالچ میں اپنی بوڑھی ماں کو ہراساں کرتے ہیں۔انہوں نے بوڑھی ماں کی خدمت کرنے کے بجائے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔جب کہ بڑھاپے میں ماں باپ کا واحد سہارا بچے ہوتے ہیں۔ متاثرہ خاتون نے عدالت کو بتایا کہ جائیداد کے لالچ میں بیٹے اور بہو نے تمام حدیں پار کر دیں۔ ماں نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ دونوں کے درمیان ازدواجی تنازعہ کی وجہ سے گھر میں مسلسل تناؤ رہتا ہے۔
مینٹیننس اینڈ ویلفیئر آف پیرنٹس اینڈ سینئر سٹیزنز ایکٹ کے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے 80 سالہ خاتون نے کہا کہ جائیداد اسی کے نام ہے۔ اس پر صرف مجھے اختیار ہے۔ نہ میرے بیٹے نے اور نہ میری بہو نے میری اور نہ ہی میرے شوہر کی خدمت کی۔ وہ اب بھی پریشان ہیں۔ اس کے بعد دہلی ہائی کورٹ کے جج سنجیو نرولا نے کہاکہ یہ ایک ایسا کیس ہونا چاہیے جو بار بار آنے والے سماجی مسائل اور خاندانی رشتوں کے تانے بانے کو بے نقاب کرے۔ازدواجی اختلاف نہ صرف جوڑے کی زندگی کو خراب کرتا ہے بلکہ خاندان کے بزرگ شہریوں کو بھی بہت متاثر کرتا ہے۔ 80 سالہ متاثرہ خاتون کی حالت زار دیکھ کر عدالت نے اس کے بیٹے، بہو اور پوتوں کو گھر خالی کرنے کو کہا، تاکہ متاثرہ خاتون اپنی باقی زندگی سکون سے گزار سک
Like this:
Like Loading...