’عصمت دری کرنے والے ملزم باہر آگئے ‘
طالبہ کی اجتماعی جنسی زیادتی کے ملزمین کی ضمانت پر اکھلیش یادو کا رد عمل
لکھنؤ ، یکم ستمبر ( آئی این ایس انڈیا )
وارانسی کے آئی آئی ٹی۔ بی ایچ یو میں انجینئرنگ کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے بڑا فیصلہ سنایا ہے۔ تقریباً سات ماہ بعد بی ایچ یو گینگ ریپ کیس کے تین میں سے دو ملزمین کو ضمانت مل گئی ہے۔ ہائی کورٹ کے ذریعہ ملزم کنال پانڈے اور آنند ابھیشیک چوہان کو مشروط ضمانت دی گئی ہے۔ گینگ ریپ کے تینوں ملزم بی جے پی آئی ٹی سیل سے وابستہ تھے ،اور ان کے گھر بھی ایک دوسرے کے قریب ہیں۔ عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد ایس پی سربراہ اور قنوج کے رکن پارلیمنٹ اکھلیش یادو نے اس ضمانت کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے بی جے پی پر سخت حملہ کیا ہے۔
آئی آئی ٹی-بی ایچ یو کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے دو ملزمین کی ضمانت ملنے پر ایس پی چیف اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ ضمانت ملنے کی خبر قابل مذمت بھی ہے اور تشویشناک بھی۔ سوال یہ ہے کہ جنسی زیادتی کرنے والوں پر عدالت میں ناقص دفاع پیش کرنے کے لیے کس کا دباؤ تھا۔اکھلیش یادو نے کہا کہ ملک کی بیٹیوں کے حوصلے پست کرنا شرمناک ہے کہ نہ صرف یہ ریپ کرنے والے سامنے آئے ہیں بلکہ ایسی خبریں بھی ہیں کہ بی جے پی کی روایت کے مطابق ان کا استقبال پھولوں اور ہاروں سے کیا گیا ہے۔
کیا بی جے پی اس بارے میں ملک کی بہنوں اور بیٹیوں سے کچھ کہنا چاہے گی؟ امید ہے سچی صحافت کرنے والی تمام خواتین اینکرز اس بارے میں اپنا اپنا ’خصوصی شو‘‘ ضرور کریں گی۔ اس انتہائی حساس معاملے میں، ہم بی جے پی سے وابستہ نام نہاد‘ایماندار’صحافیوں سے حتیٰ کہ رسم کی سطح پر بھی یہ توقع کر سکتے ہیں کہ وہ عورت ہونے کے ناطے وہ بولیں گی نہیں لیکن اس ضمانت کو درست ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہوگا۔ کم از کم وہ بی جے پی کے ان ترجمانوں کو روکیں گی جو نفاست پسند کررہے ہیں، لیکن ان سے مزید امید رکھنا بے معنی ہے۔+