پوتین بین الاقوامی فوجداری عدالت کو چیلنج کرتے ہوئے منگولیا پہنچ گئے
ماسکو، 3ستمبر ( آئی این ایس انڈیا)
روسی صدر ولادی میر پوتین پیر کے روز منگولیا پہنچ گئے۔ یہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے روسی صدر کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد عدالت کے رکن ممالک میں سے کسی ملک کا پہلا دورہ ہے۔دوسری جانب یوکرین کی وزارت خارجہ کے ترجمان جورجی تیخی کے مطابق منگولیا کا پوتین کو نہ روکنا یہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی قانونی حیثیت کے لیے بڑا دھچکا ہے۔
مزید یہ کہ کیف حکومت منگولیا کی سزا کے لیے دباؤ ڈالے گی۔اس سے قبل بین الاقوامی فوجداری عدالت نے منگولیا پر زور دیا تھا کہ وہ پوتین کو حراست میں لے جو یوکرینی بچوں کو غیر قانونی طور پر بے دخل کر کے روس بھیجنے میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ترجمان فادی عبداللہ کا کہنا ہے کہ منگولیا پر لازم ہے کہ وہ عدالت کے ساتھ تعاون کرے۔منگولیا میں ایمنسٹی انٹرنیشنل تنظیم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ منگولیا کو چاہیے کہ انصاف سے مفرور ولادی میر پوتین کو گرفتار کرے۔
اسی طرح ہیومن رائٹس واچ کی عہدے دار کے نزدیک روسی صدر کا استقبال یوکرین میں روسی افواج کے جرائم کا شکار ہونے والے بہت سے افراد کی اہانت ہے۔البتہ روسی صدارتی ترجمان دمتری بیسکوف نے گذشتہ ہفتے واضح کیا تھا کہ کرملن کو اس حوالے سے کوئی اندیشے نہیں ہیں۔ انھوں نے منگولیا میں ماسکو کے دوستوں کے ساتھ شان دار بات چیت کو بھی سراہا۔کرملن طویل عرصے سے روسی صدر پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتا رہا ہے۔
تاہم پوتین نے تقریبا ڈیڑھ سال سے بعض ملکوں کے سفر سے گریز کیا ہے۔ وہ اگست 2023 میں جنوبی افریقہ میں بریکس گروپ کے سربراہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ اسی سال ستمبر میں انھوں نے بھارت میں جی ٹوئنٹی کے سربراہ اجلاس میں بھی شرکت نہیں کیا۔تاہم رواں سال مئی میں پوتین نے چین کا، جون میں شمالی کوریا کا اور اگست میں آذربائیجان کا دورہ کیا تھا۔ یہ تین ممالک بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ارکان میں شامل نہیں ہیں۔توقع ہے کہ پوتین منگولیا میں اپنے ہم منصب اوخنا خوریلسوخ سے بات چیت کریں گے۔ وہ خالخین گل کی جنگ میں سوویت یونین اور منگولیا کی مسلح افواج کی جاپانی فوج کے خلاف مشترکہ فتح کیا 85 ویں سال گرہ کی تقریبات میں بھی شریک ہوں گے۔روسی صدر نے منگولیا کا آخری دورہ ستمبر 2019 میں کیا تھا۔