گائے چوری کا الزام لگا کرگئورکشوں نے کی مسلم شخص کی سفاکانہ پٹائی
بیڑ؍ممبئی،7ستمبر ( آئی این ایس انڈیا )
خودساختہ گئو رکشکوں ، جنہیں عموماً سیاسی لیڈروں کی پشت پناہی اور ’’آشیرودا‘‘ بھی حاصل ہوتی ہے، کے ذریعے ہریانہ اور ممبئی کے بعد ملک کے مختلف مقامات پر آئے دن مسلمانوں کے قتل اور مار پیٹ کے معاملے بدستوری جاری ہیں۔ تازہ معاملہ مہاراشٹر کے بیڑ شہر کا ہے جہاں ایک 28 سالہ جوتوں کے تاجر پر شرپسند گئو رکشکوں نے اچانک حملہ کر دیا۔ حملہ آوروں نے مسلم تاجر پر گائے چرانے کا جھوٹا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی پٹائی کی۔بیڑ پولیس نے اس معاملے میں فوری کارروائی کرتے ہوئے دیر رات چار لوگوں کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا ہے۔
پولیس سے ملی جانکاری کے مطابق، 28 سالہ مسلم تاجر پر حملہ جمعرات کی دیر رات تقریباً 12:15 بجے ہوا، متاثرہ محمد حجیک، جو بیڑ شہر کے مسرت نگر کا رہنے والا ہے، اپنے گھر کے قریب پان کھانے گیا تھا۔ محمد حجیک پان کی دکان سے فون پر اپنی ہونے والی اہلیہ سے بات کرتے ہوئے واپس اپنے گھر لوٹ رہا تھا، کہ اس نے دیکھا کہ ایک تیز رفتار گاڑی گائے کو ٹکر مار کر بھاگ گئی، حالانکہ اس نے گاڑی کی تصویر لینے کی کوشش کی ؛لیکن وہ اس عمل میں ناکام ہو گیا اور اس نے زخمی گائے کی تصویر لی اور اپنی ہونے والی اہلیہ کو فون پر بھیج دی۔
اس کے فوراً بعد جب وہ گھر جا رہا تھا تو لاٹھیوں سے لیس کچھ لوگوں نے خود کو گئو رکشک بتاتے ہوئے، اس پر گائے چرانے کا جھوٹا الزام لگایا اور اسے زد و کوب کیا ۔ اس وقت محمد حجیک ایک نجی اسپتال میں زیر علاج ہیں اور محمد حجیک کی شکایت کے بعد بیڑ سٹی پولس تھانہ میں 8 افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔بیڑ سٹی پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر شیتل کمار نے کہا کہ حملہ آوروں نے غلط فہمی میں محمد حجیک کو گائے چور سمجھ کر حملہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی ایک گائے کی چوری ہونے کی اطلاع ان لوگوں کو ملی تھی۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ حملہ اس وقت ہوا جب متأثرہ شخص نے ایک زخمی گائے کی تصویر کھینچی، جس کی وجہ سے ہجوم نے غلطی سے یہ مان لیا کہ وہ مویشیوں کی تجارت میں ملوث ہے۔ ایف آئی آر میں نامزد آٹھ لوگوں میں سے، پولیس نے اب تک چار کو گرفتار کیا ہے۔مندار دیشپانڈے (30)، اومکار لانڈے (23)، انیل گھوڈکے (26) اور روہت لولگے (20)، سبھی ملزمین بیڑ کے رہنے والے ہیں، اور انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔ بیڑ سٹی پولیس نے مشتبہ افراد کے خلاف انڈین جسٹس کوڈ کی متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔