Skip to content
کولکاتہ خاتون ڈاکٹر ریپ کیس:
ڈاکٹر کام پر واپس آئیں، ورنہ کارروائی ہوگی، سپریم کورٹ کا انتباہ
نئی دہلی،۹؍ستمبر ( آئی این ایس انڈیا)
سپریم کورٹ کی جانب سے کولکتہ کے آر جی کار اسپتال کے ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے معاملے میں سوموٹو نوٹس لینے کے بعد پیر کو سماعت جاری تھی۔ سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پارڈی والا اور منوج مشرا کی بنچ اس کیس کی سماعت کر رہی تھی۔ سپریم کورٹ نے فی الحال اس معاملے کی سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔ سی جے آئی نے اس معاملے میں سی بی آئی سے نئی اسٹیٹس رپورٹ طلب کی ہے۔
سی بی آئی کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ تحقیقاتی ایجنسی نے فارنسک نمونے ایمس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔مغربی بنگال کے محکمہ صحت نے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کی۔ حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس واقعے کے خلاف ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے 23 افراد کی موت ہوئی ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل، مغربی بنگال حکومت کی طرف سے پیش ہوئے، چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے ریاستی محکمہ صحت کے ذریعہ تیار کردہ اسٹیٹس رپورٹ پیش کی۔
انہوں نے بنچ کو بتایا کہ ’’اسٹیٹس رپورٹ پیش کر دی گئی ہے۔ ریاستی محکمہ صحت نے رپورٹ پیش کی ہے۔ ڈاکٹرز ہڑتال پر ہیں اس لیے 23 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔جس کے بعد سی جے آئی چندر چوڑ نے سی بی آئی کو اگلے ہفتے تک نئی اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔ سی جے آئی نے رپورٹ میں متاثرہ کی موت کے وقت اور اس کے بعد کی گئی ‘غیر فطری موت’ کے اندراج پر وضاحت طلب کی ہے۔سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ریاستی محکمہ داخلہ کا ایک سینئر افسر سی آئی ایس ایف کے ایک سینئر افسر کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ تینوں کمپنیوں کو آس پاس کے علاقے میں مناسب رہائش فراہم کی جائے۔
عدالت نے یہ بھی ہدایت دی کہ سی آئی ایس ایف کے جوانوں کی طرف سے کئے گئے تمام ضروری مطالبات کو آج ہی مرتب کیا جائے اور آج رات 9 بجے تک حفاظتی سامان فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی۔سپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ سی آئی ایس ایف کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ تمام ضروری حفاظتی اقدامات کیے جائیں اور کسی کو بھی آر جی کار اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں بغیر درست آئی کارڈ کے داخل ہونے کی اجازت نہ ہو۔
سپریم کورٹ کی کارروائی کے اہم نکات :
1. سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے سی بی آئی کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی طرف سے سیل بند لفافے میں پیش کی گئی رپورٹ کا مطالعہ کیا۔ بنچ نے کہا کہ سی بی آئی نے ایک اسٹیٹس رپورٹ پیش کی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ تحقیقات جاری ہے۔ ہم سی بی آئی کو تازہ اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہیں۔
2۔چیف جسٹس آ انڈیانے ڈاکٹروں پر زور دیا کہ وہ کل شام 5 بجے سے پہلے کام پر واپس آجائیں۔ عدالت نے کہا کہ اگر ڈاکٹر کل شام 5 بجے یا اس سے پہلے ڈیوٹی کے لیے رپورٹ کرتا ہے تو اس کے خلاف کوئی منفی تادیبی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ حفاظت اور سلامتی سے متعلق تمام شکایات کا فوری ازالہ کیا جائے گا۔ تاہم اگر کام سے مسلسل گریز کیا گیا تو تادیبی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی، مغربی بنگال حکومت نے سپریم کورٹ کو یقین دلایا کہ اگر احتجاج کرنے والے ڈاکٹر کام پر واپس آتے ہیں تو ان کے خلاف کوئی ٹرانسفر یا کوئی تعزیری کارروائی نہیں کی جائے گی۔
3۔عدالت نے مغربی بنگال کے ضلع مجسٹریٹس اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دی کہ وہ سرکاری میڈیکل کالجوں کی سیکورٹی کے لیے صورتحال کا جائزہ لیں۔
4۔ عدالت عظمیٰ نے مغربی بنگال حکومت کے محکمہ داخلہ کے ایک سینئر افسر اور سینٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس (سی آئی ایس ایف) کے ایک سینئر افسر کو آر جی کار کی سیکورٹی کے لیے تعینات تین سی آئی ایس ایف کمپنیوں کو رہائش کی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے آج ہی سی آئی ایس ایف اہلکاروں کو تمام ضروری حفاظتی وسائل فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی۔
5۔سی بی آئی کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ سی بی آئی نے مزید تجزیہ کے لیے نمونے ایمس اور دیگر مرکزی فرانزک لیبارٹریوں کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
6۔ سپریم کورٹ غیر فطری موت کی رپورٹ داخل کرنے کے وقت کے بارے میں وضاحت طلب کرتی ہے۔ مغربی بنگال حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ موت کا سرٹیفکیٹ دوپہر 1:47 پر جاری کیا گیا تھا لیکن غیر فطری موت کے لیے پولیس اسٹیشن میں انٹری 2:55 بجے ہوئی تھی۔ عدالت نے تلاشی اور ضبطی کے وقت کے بارے میں بھی پوچھا، جس پر سبل نے کہا کہ یہ رات 8:30 بجے سے 10:45 بجے تک ہوتا ہے۔ عدالت نے پوچھا کہ کیا واقعہ سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیج سی بی آئی کے حوالے کی گئی؟ مہتا نے تصدیق کی کہ کل 27 منٹ کے چار کلپس فراہم کیے گئے۔
7۔ سماعت کے دوران، ایس جی نے آر جی کار میڈیکل کالج میں سیکورٹی اہلکاروں کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ریاست کے محکمہ داخلہ کے ایک سینئر افسر اور سی آئی ایس ایف کے ایک سینئر افسر کو یقینی بنایا جائے کہ سی آئی ایس ایف کی تین کمپنیوں کو قریب ہی رہائش ملے۔ مزید برآں، عدالت نے ہدایت دی کہ سی آئی ایس ایف اہلکاروں کے لیے درکار تمام ضروریات آج ہی مرتب کی جائیں اور حفاظتی سامان رات 9 بجے تک دستیاب کرایا جائے۔
8۔ عدالت نے ہسپتال کے ابتدائی جواب پر بھی تنقید کی اور سوال کیا کہ ابتدائی طور پر اس واقعے کو خودکشی کیوں سمجھا گیا۔سینئر وکیل کپل سبل نے تصدیق کی کہ یہ قتل کا مقدمہ ہے اور ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر کے بارے میں وضاحت کی۔ مزید برآں، عدالت نے سنا کہ ہسپتال میں تعینات پولیس اہلکار حملے کے دوران فرار ہو گئے، طبی عملے کو غیر محفوظ چھوڑ کر۔ سینئر وکیل اپراجیتا سنگھ نے کہا کہ سیکورٹی خدشات کی وجہ سے بہت سے ڈاکٹروں نے ہسپتال چھوڑ دیا ہے۔
9۔سپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ سی آئی ایس ایف کو اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تمام ضروری حفاظتی اقدامات کیے جائیں اور کسی کو بھی آر جی کار اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں بغیر درست آئی کارڈ کے داخل ہونے کی اجازت نہ ہو۔
10۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ کولکتہ پولیس نے عصمت دری اور قتل کے واقعہ کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کرنے میں کم از کم 14 گھنٹے کی تاخیر کی۔ عدالت نے کہا کہ ہم اس کی وجہ جاننا چاہتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے متاثرہ کی تمام تصاویر فوری طور پر سوشل میڈیا سے ہٹانے کی ہدایت کی۔
Like this:
Like Loading...