Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
during-trump-and-kamalas-first-presidential-debate-accusations-were-thrown-at-each-other

ٹرمپ اور کملا کے دوران پہلا صدارتی مباحثہ، ایک دوسرے پر الزاما ت کی بوچھاڑ

Posted on 11-09-2024 by Maqsood

ٹرمپ اور کملا کے دوران پہلا صدارتی مباحثہ، ایک دوسرے پر الزاما ت کی بوچھاڑ

واشنگٹن، ۱۱؍ستمبر ( آئی این ایس انڈیا )

امریکہ کی نائب صدر کاملا ہیرس اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پہلے صدارتی مباحثے کے دوران دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے پر کڑی تنقید کی اور مقامی و بین الاقوامی امور سے متعلق سوالات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔امریکی نشریاتی ادارے ‘اے بی سی’ نیوز نے ریاست پینسلوینیا کے شہر فلاڈیلفیا میں صدارتی مباحثے کی میزبانی کی۔ نوے منٹ پر محیط اس مباحثے کو دنیا بھر میں کروڑوں افراد نے دیکھا۔امریکہ میں پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے کاملا ہیرس ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیں جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ ری پبلکن پارٹی کی جانب سے مسلسل تیسری بار انتخابی دوڑ میں شامل ہیں۔

مباحثے کے آغاز پر جب دونوں امیدوار نشریاتی ادارے ’اے بی سی‘ کے اسٹیج پر آئے تو نائب صدر کاملا ہیرس نے آگے بڑھ کر سابق صدر ٹرمپ سے ہاتھ ملایا۔ اس موقع پر ڈیموکریٹک امیدوار نے ری پبلکن رہنما کو اپنا تعارف کرایا۔ واضح رہے کہ یہ ان دونوں کی پہلی بالمشافہ ملاقات تھی۔یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں صدارتی امیدوار بدھ کو براہِ راست مباحثے میں ایک دوسرے کے مدِ مقابل آئے۔ صدارتی انتخاب سے قبل ان کا یہ واحد مباحثہ تھا۔صدارتی امیدواروں نے مباحثے میں معیشت، امیگریشن، اسقاطِ حمل، اسرائیل حماس جنگ، روس یوکرین جنگ سمیت دیگر کئی اہم امور پر سوالات کے جواب دیئے۔

افغانستان سے فوجی انخلا سے متعلق سوال پر کاملا ہیرس نے کہا کہ وہ صدر بائیڈن کے افغانستان سے انخلا کے فیصلے سے متفق تھی۔ کیوں کہ اس کے نتیجے میں امریکی عوام کو وہ اخراجات برداشت نہیں کرنا پڑے جو اس سے قبل ایک لامتناہی جنگ کے نتیجے میں انہیں ادا کرنا پڑ رہے تھے۔ہیرس نے الزام عائد کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے افواج کے انخلا کے لیے کمزور ترین معاہدہ کیا تھا اور وہ بہت ہی کمزور اور خوف ناک معاہدہ تھا۔ہیرس نے کہا کہ ٹرمپ نے افغان حکومت کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے دہشت گرد تنظیم طالبان سے براہِ راست مذاکرات کیے جس کے نتیجے میں طالبان نے اپنے پانچ ہزار دہشت گردوں کو رہا کرایا۔

ہیرس نے کہا کہ ٹرمپ نے طالبان کو کیمپ ڈیوڈ آنے کی دعوت دے کر بطور صدر غیر ذمے داری کا مظاہرہ کیا کیوں کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں معزز عالمی رہنماؤں کو مدعو کیا جاتا ہے۔ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اُس وقت کو دیکھیں جب طالبان ہمارے فوجیوں کو قتل کر رہے تھے تو اس وقت ان سے بات چیت کی کیوں کہ وہ افغانستان میں فائٹنگ فورس تھے۔انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے دوران اٹھارہ ماہ تک ہمارا کوئی اہلکار نہیں مارا گیا اور وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کے مذاکرات کے نتیجے میں جو معاہدہ ہوا وہ بہت اچھا معاہدہ تھا۔

ٹرمپ نے بائیڈن حکومت پر معاہدے کو تباہ کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ معاہدے پر عمل کیا ہوتا تو افغانستان سے جلد انخلا مکمل کر لیتے اور نہ ہمارے فوجی مرتے، نہ ہم بہت سے امریکیوں کو پیچھے چھوڑ آتے اور نہ ہم وہاں 85 ارب ڈالر کا فوجی ساز و سامان چھوڑ آتے۔ان کے بقول طالبان سے معاہدے میں سب کچھ طے تھا کہ کیا کرنا ہے لیکن بائیڈن حکومت نے کچھ نہیں کیا۔معاہدہ ہماری طرف سے ختم ہوا کیوں کہ انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا اور انہوں نے بدترین انخلا کیا جو میرے خیال سے ہمارے لیے تاریخ کا سب سے شرم ناک لمحہ تھا۔

”نائب صدر کاملا ہیرس نے کہا کہ وہ اپنی توجہ مستقبل پر مرکوز رکھنا چاہتی ہیں۔ لیکن ٹرمپ ماضی میں ہی پھنسے ہوئے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے پاس متوسط طبقے کی مدد کے لیے منصوبہ ہے۔ٹرمپ نے ہیرس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کاملا صدارتی آفس میں ہیں تو انہوں نے اپنے منصوبے پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

اشتہارات

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb