Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
13-year-old-girl-raped-in-mumbai-shocking-incident

ریپ مخالف قوانین اسکولوں میں پڑھائے جائیں،عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر

Posted on 13-09-2024 by Maqsood

ریپ مخالف قوانین اسکولوں میں پڑھائے جائیں،عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر

نئی دہلی، ۱۳؍ستمبر ( آئی این ایس انڈیا)

اسکولی بچوں کو عصمت دری کیخلاف بنائے گئے ملک اور ریاستوں کے قوانین کے بارے میں پڑھایا جائے اور اسے نصاب کا حصہ بنایا جائے۔ ایسا مطالبہ کرنے والی ایک عرضی جمعہ کو سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے۔اس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی صدارت والی بنچ نے نوٹس جاری کیا۔ پی آئی ایل میں کہا کہ قومی سطح پر نربھیا قانون ہے، پاسکو ایکٹ کے تحت سخت دفعات ہیں۔ اس کے بعد بھی خواتین کے ساتھ زیادتی سمیت پرتشدد واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی۔اس کے علاوہ بنگال، آندھرا پردیش اور مہاراشٹر جیسی ریاستوں نے سخت قوانین بنائے ہیں اور یہاں تک کہ سزائے موت کا بھی انتظام کیا ہے، اس کے بعد بھی واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ سخت قوانین تو موجود ہیں لیکن جرائم کرنے والے عناصر کو ان کا علم نہیں۔ اس لیے ان کو اسکول کے نصاب میں ہی پڑھایا جانا چاہیے اور جب لوگوں کو مکمل معلومات ملیں گی تو وہ اس طرح کے واقعات کو انجام دینے سے ڈر سکتے ہیں۔سینئر ایڈوکیٹ عباد پونڈہ کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ محض سخت قوانین بنانا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ آبا د پونڈ نے درخواست میں کہا کہ خواتین کے خلاف جرائم کی کیا سزا دی جا سکتی ہے اس بارے میں معلومات معاشرے کے تمام طبقوں تک نہیں پہنچی ہیں اس لیے ضروری ہے کہ اس معلومات کو پھیلایا جائے اور نوعمری میں بچوں کو تعلیم دی جائے۔ آباد پونڈ نے کہا کہ صرف سخت قوانین بنانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ اس کی اصل وجہ کو ختم کرنا ہوگا۔

یہی وجہ ہے، معاشرے کی سوچ۔معاشرہ غلط سوچے گا تو بدلنا پڑے گا۔ یہ تبدیلیاں تبھی ہوں گی جب اسکول کے نصاب میں ہی بیداری پھیلائی جائے گی۔ انسداد عصمت دری کے قوانین کے بارے میں تفصیلی معلومات دی جائیں۔یہی نہیں، درخواست گزار نے کہا کہ سخت قانون بنانے سے بھی کچھ نہیں ہوگا۔ اس سے لوگوں کے غلط کیسوں میں پھنسنے کی پریشانی مزید بڑھ سکتی ہے۔ ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے پہلا قدم جو اٹھانا چاہیے وہ یہ ہے کہ جرائم کی اصل جڑ کو ختم کیا جائے۔ ملک میں مردوں کی ذہنیت کو بدلنا ہو گا۔ سب کچھ صرف قانون کے خوف سے نہیں ہوگا۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb