عصر حاضر میں سیر ت نبوی ﷺ کا مطالعہ اور اس سے رہنمائی ناگزیر
ازقلم::ابو عمار محمد عبدالحلیم اطہر سہروردی،
گلبرگہ،8277465374
مسلمانوں کے لیے عصر حاضر میں سیرت نبو ی ﷺکامطالعہ واجب ہے کیونکہ مسلمانوں کے لیے اسوہء حسنہ صرف آنحضور ﷺکی ذات گرامی ہے اور اس اسوہء حسنہ کی تفصیلات تین ذرائع سے ہم تک پہنچی ہیں۔ ایک تو قرآن پاک، دوسرے حدیث و سنت ، تیسرا ذریعہ سیرت مبارکہ اور آپ ﷺکے وہ شمائل اور خصائل ہیں جو سیرت کی مختلف کتابوں میں تفصیل سے درج کردئے گئے ہیں۔ سیرت نبوی ﷺکے مطالعہ کی ضرورت اس پہلو سے اور بھی بڑھ گئی ہے کہ موجودہ دور عالمگیریت کا دور ہے ۔ پوری دنیا ایک عالمگیر نظام کی ضرورت محسوس کررہی ہے ،کیونکہ انسانی خودساختہ نظام یکے بعد دیگرے ناکام ہورہے ہیںاورپوری دنیا ایک متبادل نظام کی ضرورت شدت سے محسوس کررہی ہے اوریہ ضرورت اگر کوئی مذہب پوری کرسکتاہے تو وہ صرف اور صرف مذہب اسلام ہے ۔ کیونکہ عالمگیرنظام کا نمونہ اگرکسی مذہب نے پیش کیا ہے تو وہ یہی مذہب اسلام ہے ۔ گویا عالمگیر نظام برپا کرنے اور اسے صحیح خطوط پر استوار کرنے کے لیے اگر کسی شخصیت کی زندگی صحیح رہنمائی کرسکتی ہے تو وہ صرف آنحضورﷺکی پاک زندگی ہے اور آپ ﷺکی پوری زندگی کی عکاسی سیرت کی کتابوں میں موجودہے۔عصر حاضرمیں سیرت کے مطالعہکی اہمیت کے بعض نئے پہلو ہمارے سامنے آئے ہیں مثلاً تہذیبی نقطہء نظر سے اس کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے کیونکہ اسلامی تہذیب سابقہ تمام تہذیبوں کی روح اور خلاصہ ہے ۔ یہ اسلامی تہذیب ہی ہے جوجدید تہذیبوں کا ربط ماضی کی تہذیبوں سے قائم کرتی ہے ۔ یہ ایک ایسی علمی حقیقت ہے جسے غیرمسلم مؤرخین نے بھی تسلیم کیا ہے ۔ لہٰذا تمام تہذیبوں کے حقائق کی معرفت کے لیے اسلامی تہذیب سے بھرپور واقفیت ضروری ہے اور اسلامی تہذیب سے واقفیت سیرت کے مطالعہ کے بغیرممکن نہیں۔دورجدید میں مستشرقین کی طرف سے سیرتِ رسول ﷺاور تاریخ اسلام سے متعلق غلط قسم کے نظریات قائم کیے جانے اور بے بنیاد الزامات و اعتراضات وارد کئے جانے کی وجہ سے بھی سیرت کے مطالعہ کی ضرورت و اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے ۔ جب تک سیرت کا مطالعہ گہرا اور وسیع نہ ہو ان کی طرف سے پیش کردہ شبہات اور اعتراضات کا رد و جواب علمی اور تحقیقی انداز میں بہت ہی مشکل ہے۔علامہ ابن القیم فرماتے ہیں کہ سیرت کا علم حاصل کرنا ہر مسلمان کے لیے فرض ہے ، اس لیے کہ سعادت دارین آپﷺکی لائی ہوئی رہنمائی اور ہدایت پر مبنی ہے ، لہٰذاجوشخص بھی سعادت کا طالب ہو اور نجات کا خواہش مند ہو وہ آپ ﷺکی لائی ہوئی ہدایت ، آپﷺ کی سیرت اور آپ ﷺکے معاملات سے آگاہی کا مکلف اور پابند ہے۔آج ضرورت ہے اُن تدبیروں کی اورنسخہء کیمیا کی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھٹکی ہوئی انسانیت کے لیے استعمال کیا تھا۔ یہ خالقِ کائنات کا عطا کردہ نسخہ تھا، جس نے گھٹا ٹوپ تاریکیوں میں پھنسی ہوئی انسانیت کو روشن شاہراہ پر لاکھڑا کردیا۔ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت عالم گیر ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری دُنیا کے لیے ہدایت بن کر تشریف لائے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی سیرت و سنت کو سامنے رکھ کر دُنیا ہدایت پاسکتی ہے، ہر طرح کے مسائل کا حل آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی اتباع میں ہے، جملہ خرافات و مصائب سے نجات کا نسخہء کیمیاء بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک میں ہی مل سکتا ہے،دعوت و تبلیغ کے لیے کیا طریقہ اپنانا چاہیے؟ عائلی قوانین اور پرسنل لاء پر کس طرح عمل کیا جائے ؟ اپنے نزاعی معاملے کس طرح حل کریں؟ غیرمسلموں کے ساتھ کیسا سلوک کریں؟ وغیرہ، اِن سارے سوالوں کاجواب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک میں ملے گا ۔
آپ ﷺسارے عالم کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے تھے ۔حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اخلاق اعلیٰ اورعظیم ہیں اور انسانی فطرت کے مطابق ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اخلاقیات کی تکمیل کو رضائے الٰہی اورآخرت کی کامیابی کا ذریعہ بتاتے ہوئے فرمایاہے ،میںاخلاق حسنہ کی تکمیل کے لیے بھیجا گیاہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات کیاہیںکس طرح آپ ﷺرہتے تھے، اس کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے:”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ خوش گوار، خوش مزاج رہتے تھے، اخلاق کریمانہ کے حامل تھے بہت آسانی سے دوسروں کی طرف توجہ فرماتے تھے، سخت دل اور ترش رو نہ تھے،جس چیز کو ناپسند کرتے تھے اس سے پرہیزکرتے تھے ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی معاشرتی اورگھریلو زندگی بھی اعلیٰ نمونہ تھی، جب آپ گھرمیںآتے تو اپنی ازواج کے ساتھ الفت ومحبت اور خوش اخلاقی سے پیش آتے تھے، ان کی حقوق کی ادائیگی اور عدل وانصاف میں بے حد احتیاط رکھتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تم میں وہ شخص اچھا ہے جواپنے اہل وعیال کے لیے بہتر ہو اور میں تم میں اپنے اہل وعیال کے لییسب سے بہتر ہوں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اقارب اور رشتہ داروں کا بھی بے حدخیال رکھتے تھے ۔آپ ﷺکی سیرت تمام انسانوںسے محبت،ان کی خدمت اورحاجت روائی کی تعلیم دیتی ہے،یہاںتک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عام لوگوںکے راستہ کو تنگ رکھنے اوراس کوگندہ کرنے سے بھی منع فرماتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سماج کے کمزورافراد، بچوں، عورتوں، مزدور، غلام، ضعیف، اپاہج،مسکین،یتیم،بیمار اورپریشان حال افرادکے ساتھ حسن سلوک کی تاکیدفرمائی اورعملی طورپران کے ساتھ بہتر برتاؤکرکے تمام انسانوںکے لیے سب سے بہتر نمونہ پیش فرمایا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام انسانوں کو حسن اخلاق، آپسی بھائی چارہ، تمام انسانوں سے محبت ، رشتہ داروں ، پڑوسیوں اور اللہ کے تمام بندوں سے بلا تفریق مذہب و ملت محبت کرنے کا حکم دیا اور جھگڑا فساد اور قتل و غارت گری سے دور رہنے کا پیغام دیا ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پرایمان اور آپ ﷺ سے سچی محبت کاتقاضہ ہے کہ آپ ﷺکی مکمل اطاعت کی جائے، اور آپ ﷺکی سیرت پاک پر مکمل عمل کیا جائے اسی سے دنیا میں امن و امان پیدا ہوگا اور یہ سماج اور معاشرہ خوشحال بھی بنے گا اور دنیا پیار و محبت کا گہوارہ بنے گی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات ایسی ہیں کہ ان پر عمل کرنے سے دنیا امن و سکون کا گہوارہ بنے گی۔
ہمیں خاص طور پر اس مہینہ میںآقاصلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو عام کرنا چاہئے اس کے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ سے متعلق مختلف واقعات خاص طور پر انسانی حقوق، امن و سکون، تحمل و رواداری اور عورتوں و بچوں کے حقوق وغیرہ سے متعلق امور اور ان سے حاصل ہونے والے نتائج اور اثرات پر جلسے ، سیمینار،اجتماع، مجالس کا انعقاد کیا جائے اور غیر مسلم بھائیوں کو بھی اس میں مدعو کیا جائے۔ اردو، ہندی اور انگریزی میں سیرت کے موضوع پر کتابیںمسلم و غیر مسلم بھائیوں تک پہونچایا جائے اور مطالعہ کے بعد کسی مجلس میں ان کو مدعو کر کے حیات مبارکہ پر بولنے کا موقع دیا جائے۔سو شل میڈیااور نیٹ ورک سائٹس کا بھی استعمال کیا جائے اور اسلام کی صحیح او ر سچی تعلیمات کو اس کے ذریعہ عوام تک پہونچایا جائے ۔جمعہ ودیگرمجلسوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ پر موثرتقریریںہوں۔موجودہ حالات میںمدارس ، مکاتب ، اسکول اور مختلف اداروں کے ذمہ دار بھی سیرت کے موضوع پرپروگرام منعقد کریں اورطلبہ وطالبات اس موضوع پرتیاری کرکے تحریر و تقریرکریں۔ملک کے مختلف جریدوں اور اخبارات ورسائل میں سیرت پاک ﷺکے مختلف گوشوں پرمضامین شائع کئے جائیںاوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے مختلف پہلوئوں کواجاگر کریں۔سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر خصوصی شمارہ شائع کریں، اورنبوی ارشادات اورواقعات کوپیش کریں۔ ہم سب کو چاہئے کہ سیرت طیبہ کے مطالعہ کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ کی احادیث پڑھیں ، ان کو یاد کریں ، ان پر عمل کریں اور جہاں تک ہو سکے اپنے بھائیوں، دوستوں ، گھر والوں اور متعلقین تک پہونچانے کی کوشش کریں ، خاص طور سے غیر مسلم بھائیوں تک بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام امن و انصاف کو پہونچائیں ۔