دارالقضاء مظلوموں کی آواز ہے: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
حیدرآباد،14ڈسمبر( پریس ریلیز)
دار القضاء کانظام سو سال سے منظم طریقہ سے چل رہا ہے، الحمد للہ اس سے لاکھوں لوگوں خاص طور پر عورتوں نے استفادہ کیا ہے، دار القضاء مظلوموں کے لئے مداوا کرتا ہے اور انھیں کم وقت میں انصاف فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہے، اس معاملہ میں دار القضاء نمایاں طور پر کامیاب ہے،ان خیالات کا اظہار حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ وبانی وناظم المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد نے احاطہ معہد میں منعقدہ دو روزہ قضا ورکشاپ کے موقع سے اپنے صدارتی خطاب میں کیا، اس ورکشاپ کے مربی خصوصی قاضی محمد فیاض عالم قاسمی قاضی شریعت دار القضاء ناگپاڑہ ممبئی نے کہا: دارالقضاء کورٹ کامخالف نہیں؛ بلکہ معاون ہے، ہم دارالقضاء کےذریعہ کورٹ میں زیرالتواء مقدمات کے بوجھ کو کم کرتے ہیں، فی الحال کورٹ میں 5450000(پانچ کروڑ پینتالیس لاکھ)مقدمات زیر التوا ہیں، جب کہ سال 2019ء میں سوا چارکروڑ تھے، سالانہ 4208875(بیالیس لاکھ آٹھ ہزار آٹھ سو پچھتر) ماہانہ 350740،تین لاکھ پچاس ہزار سات سو چالیس ، اور یومیہ 11531(گیارہ ہزاپانچ سواکتیس )مقدمات اضافہ ہورہے ہیں، انھوں نے مزیدکہا کہ آندھراپردیش کے چیف جسٹس وی وی راؤ کے مطابق ان مقدمات کو حل کرنے میں کورٹ کو 320/سال لگیں گے، اس پس منظر میں دارالقضاء ملک کے لئے خداکی بڑی نعمت ہے،جہاں پر مسلمانوں کی نزاعات کا تصفیہ کم وقت میں باہمی رضامندی سے کردیا جاتا ہے، انھوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ یہ معاملات بھی کورٹ میں جائیں تو کورٹ کابوجھ مزید بڑھ جائے گا۔
کیمپ کی سرپرستی حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے فرمائی، افتتاحی نشست کی نظامت ڈاکٹر مفتی محمد اعظم ندوی صاحب نے کی ہے ، انھوں نے کہا کہ نظام قضاء فریضہ محکمہ ہے یعنی یہ نظام قیامت تک باقی رہے گا، اس میں تعطل نہیں ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ قاضی محمد فیاض عالم قاسمی نے دو روزہ تربیت قضاء پروگرام میں المعہدالعالی الاسلامی حیدرآباد کے طلبہ کو نظام قضاء کی ضرورت واہمیت، درخواست ، بیان تحریری، حلفیہ بیان لکھنے، صلح نامہ اور خلع نامہ بنانے، اور فیصلہ کرنے کا طریقہ بتایا،جب کہ دوسرے مربی قاضی عمیر قاسمی صاحب قاضی شریعت دار القضاء حیدرآباد نے سماعت کا طریقہ سکھایا، اس ورکشاپ کی کل پانچ نشستیں ہوئیں جن کی صدارت بالترتیب حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب، مولانا محمد عمر عابدین قاسمی مدنی، مولانا اشرف علی قاسمی، مولانا شاہد علی قاسمی، اور مولانا اعظم ندوی صاحبان نے کی، اور معہد کے تمام شعبوں کے طلبہ نے شرکت کی، اہم نکات قلم بند کئے اور سوال وجواب کے ذریعہ بھی مزید استفادہ کیا، اور کامیابی کے ساتھ یہ ورکشاپ اپنے اختتام کو پہنچا۔