مرکزی وزیر گری راج سنگھ کی اشتعال انگیزی:
ہندومتحد ہوئے تو ’غوری ‘یا’ بابر‘ کوئی ہمیں شکست نہیں دے سکتا
الٰہ آباد،۱۴؍ستمبر ( آئی این ایس انڈیا )
مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے شملہ مسجد تنازع کو لے کر بڑا بیان دیا ہے۔ بی جے پی کے فائر برانڈ لیڈر نے وہاں کے ہندوؤں کے اتحاد کی تعریف کی ہے اور شملہ ماڈل کو پورے ملک میں نافذ کرنے کی وکالت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم اکٹھے ہوں گے تو نہ محمد غوری آئے گا اور نہ کوئی مغل۔ ہمیں کوئی شکست نہیں دے سکتا۔مرکزی وزیر نے یہ بیان اتر پردیش کے پریاگ راج میں دیا۔گری راج کے مطابق اگر ہم متحد ہیں تو شملہ کی طرح غیر قانونی مساجد کو گرانا پڑے گا اور اگر ہم تقسیم ہوئے تو انہیں کاٹ دیا جائے گا۔
گری راج سنگھ نے بھی تقسیم اور تقسیم سے متعلق اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شملہ مسجد کے معاملے کو پورے ملک کے لیے ماڈل بنانا ہو گا اور ہندوؤں کو بھی اسی طرح یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔بی جے پی کے فائر برانڈ لیڈر نے واضح طور پر کہا کہ شملہ کے مسلمانوں نے ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے نہیں بلکہ ہندوؤں کے اتحاد کو دیکھ کر مسجد کی غیر قانونی تعمیر کو گرانے کا فیصلہ کیا۔ گریراج نے رام چریت مانس سے چوپائی بھیے بن ہوے نہ پریت پڑھ کر اپنی بات واضح کی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی کے وقت ہندوستان میں صرف 2800 مساجد تھیں لیکن اپوزیشن لیڈروں کی تشہیر کی وجہ سے آج ان کی تعداد تقریباً تین لاکھ ہو گئی ہے۔ مرکزی وزیر نے راہل، اکھلیش اور لالو یادو کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی، اکھلیش یادو اور لالو یادو جیسے لیڈروں نے خوشامد کی سیاست کی ہے اور ملک میں روہنگیا اور بنگلہ دیشی دراندازوں کو تحفظ فراہم کیا ہے۔
جس کی وجہ سے ملک میں غیر قانونی مساجد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔پی ایف آئی منظم طریقے سے اقلیتوں کو غیر قانونی طور پر آباد کر رہا ہے۔ گری راج سنگھ کے مطابق، اتراکھنڈ کی دھمی حکومت جس طرح غیر قانونی مساجد اور مقبروں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے وہ قابل تعریف ہے۔ انہوں نے وقف قانون میں ہونے والی تبدیلیوں کو بھی عام مسلمانوں کے مفاد میں بتایا ہے۔