تاریخی تاج محل کے گنبد سے پانی رسنے لگا، محکمہ آثار قدیمہ کو فکر لاحق
نئی دہلی،۱۴؍ستمبر ( آئی این ایس انڈیا )
آگرہ میں دو دنوں سے مسلسل بارش کے بعد تاج محل میں پانی کے رسائو کی اطلاع ملی ہے۔ 17ویں صدی کے مقبرے سے ملحقہ باغ زیر آب رہنے کے باوجود مرکزی گنبد پر ایک تحقیقات میں کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔ اس سے قبل ایک اہلکار نے مرکزی گنبد پر نمی دیکھ کر ہیئر لائن میں شگاف ہونے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی)، جو ملک میں تاریخی یادگاروں کی دیکھ بھال کرتا ہے، نے رسائو کی اطلاع ملنے کے بعد اپنے عملے کو نگرانی پر لگا دیا تھا۔ 17ویں صدی کا مقبرہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی جگہ ہے اور اس کا شمار دنیا کے سات عجائبات میں بھی ہوتا ہے۔
آگرہ سرکل کے سپرنٹنڈنگ آرکیالوجسٹ راج کمار پٹیل نے کہا کہ انہوں نے معائنہ کرنے کے لیے ڈرون کیمروں کا استعمال کیا۔ مسٹر پٹیل نے بتایا کہ ہم نے تاج محل کے مرکزی گنبد میں رسائو دیکھا۔ لیکن جب ہم نے جانچ کی تو پتہ چلا کہ یہ رسائو کی وجہ سے ہے اور مرکزی گنبد کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ ہم نے ڈرون کیمرے کے ذریعے مرکزی گنبد کی جانچ کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کی نگرانی کی جا رہی ہے کہ یہ رسائو مسلسل ہے یا وقفے وقفے سے۔ دریں اثنا، سیلاب زدہ باغ کے مناظر نے مقامی لوگوں اور سیاحوں میں تشویش کو جنم دیا ہے۔
حکومت سے منظور شدہ ٹور گائیڈ، مونیکا شرما نے کہا، یادگار کی مناسب دیکھ بھال کی جانی چاہیے کیونکہ سیاحت کی صنعت کے لوگوں کے لیے یہ واحد امید ہے۔آگرہ میں جمعرات کو 151 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جو گزشتہ 80 سالوں میں 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ بارش ہے۔جہاں ایک قومی شاہراہ زیر آب آگئی وہیں مسلسل بارش کی وجہ سے کچھ حصوں میں فصلیں زیر آب آگئیں۔ آگرہ انتظامیہ نے تمام اسکولوں کو بند رکھنے کا حکم دیا تھا۔ مسٹر پٹیل نے کہا کہ ضروری مرمت کی جائے گی، اور بارش کم ہونے کے بعد باغ کو بحال کیا جائے گا۔