Skip to content
صحافی صدیق کپن کی عرضی پر سپریم کورٹ نے یوپی سرکار کوجاری کیا نوٹس
نئی دہلی ،۱۷؍ستمبر ( آئی این ایس انڈیا )
سپریم کورٹ نے منگل کو کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کی عرضی پر اتر پردیش حکومت سے جواب طلب کیا۔ صحافی نے اپنے خلاف درج یو اے پی اے کیس میں ہر ہفتے پولیس کو رپورٹ کرنے کی ضمانت کی شرط میں نرمی کا مطالبہ کیا ہے۔ جسٹس پی ایس نرسمہن اور آر مہادیون کی بنچ نے ریاستی حکومت سے کپن کی عرضی پر اپنا جواب داخل کرنے کو کہا۔ کپن کو اکتوبر 2020 میں ہاتھرس میں گرفتار کیا گیا تھا جب وہ ایک دلت خاتون کی اجتماعی عصمت دری اور موت کے سلسلے میں رپورٹینگ کے لئے جارہے تھے۔بنچ اب دو ہفتوں کے بعد کیس کی سماعت کرے گا۔
9 ستمبر 2022 کو عدالت عظمیٰ نے کپن کو ضمانت دے دی۔ ضمانت کے لیے کئی شرائط عائد کی گئیں۔ اس میں یہ بھی شامل تھا کہ جیل سے رہائی کے بعد انہیں اگلے چھ ہفتوں تک دہلی میں رہنا ہوگا اور ہر ہفتے پیر کو یہاں کے نظام الدین پولیس اسٹیشن میں رپورٹ کرنا ہوگی۔ چھ ماہ کے بعد وہ کیرالہ میں اپنے آبائی مقام ملاپورم کا سفر کر سکتے ہیں اور وہاں بھی انہیں ہر پیر کو مقامی پولیس اسٹیشن میں رپورٹ کرنا ہو گی۔
دریں اثنا چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نے منگل کو سپریم کورٹ میں دہلی گورنمنٹ ہیلتھ سینٹر کا افتتاح کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صحت مرکز، دہلی حکومت کے تعاون سے قائم کیا گیا ہے تاکہ وکلاء اور مدعیان کو بنیادی طبی علاج فراہم کیا جا سکے۔ دیگر سہولیات بھی ہیں جیسے بلڈ رپورٹ، ای این ٹی، بیڈ وغیرہ۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کپل سبل نے کہا کہ یہ ایک دیرینہ مطالبہ تھا کیونکہ وکلاء صبح سے شام تک عدالت میں کام کرتے ہیں اور بہت زیادہ تناؤ رہتا ہے۔ اس لیے بنیادی صحت مرکز ضروری ہے۔ اس میں دو ڈاکٹر اور بنیادی سہولیات ہیں۔ میں اس اقدام کے لیے چیف جسٹس آف انڈیا کو مبارکباد دیتا ہوں۔ کیرالہ کے صحافی کی درخواست پر یوپی حکومت سے جواب طلب کیا گیا ہے۔
Like this:
Like Loading...