Skip to content
حزب اللہ کے نئے پیجرز میں دھماکہ خیز مواد غالباً ترسیل سے پہلے نصب کیا گیا تھا: ماہرین
نیویارک ،۱۸؍ستمبر ( آئی این ایس انڈیا )
ماہرین کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے زیر استعمال پیجرز دھماکے ایک ایسی طویل منصوبہ بند کارروائی کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جو ممکنہ طور پر سپلائی چین میں گھس کر اور آلات کی لبنان میں ترسیل سے پہلے دھماکہ خیز مواد کے ساتھ جعلسازی کے ذریعے انجام دی گئی تھی۔ذرائع کچھ بھی ہوں، پیجرز نے سینکڑوں چھوٹے دھماکوں کے ساتھ لوگوں کی ایک غیر معمولی تعداد کو نشانہ بنایا اور ہلاکتوں اور زخمیوں پر منتج ہوئے۔اے پی کے فوٹوگرافروں کے مطابق، زخمیوں سے بھرے اسپتالوں میں، اسٹریچر پر لے جائیجانے والے زخمیوں میں سے کچھ کے ہاتھ غائب تھے، چہرے جزوی طور پر اُڑ گئے تھے یا ان کے کولہوں اور ٹانگوں میں سوراخ ہو گئے تھے۔
وسطی بیروت کی ایک مرکزی سڑک پر، ایک کار کا دروازہ خون سے لت پت تھا اور ونڈشیلڈ میں شگاف پڑ گیا تھا۔لبنان کے وزیر صحت، فراس ابیاد نے قطر کے الجزیرہ نیٹ ورک کو بتایا کہ ان دھماکوں میں کم از کم نو افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک 8 سالہ بچی بھی شامل ہے، اور تقریباً 2,750 زخمی ہوئے، جن میں سے 200 کی حالت نازک ہے۔ زیادہ تر کو چہرے، ہاتھ یا پیٹ کے ارد گرد زخم آئے تھے۔اطلاعات کے مطابق مرنے والے نو افراد میں سے آٹھ کا تعلق حزب اللہ سے تھا۔ گروپ نے اپنے ایک بیان میں تصدیق کی تھی کہ پیجر بم دھماکوں میں اسکے کم از کم دو ارکان مارے گئے۔
حزب اللہ کے ایک اہلکار کے مطابق جس نے نام ظاہر نہیں کیا، ان میں سے ایک حزب اللہ کے رکن پارلیمنٹ علی عمارکا بیٹا تھا۔ گروپ نے بعد میں اعلانات جاری کیے کہ چھ دیگر ارکان منگل کو ہلاک ہوئے ہیں تاہم یہ نہیں بتایا کہ کیسے۔حزب اللہ نے کہاکہ ہم اسرائیلی دشمن کو اس مجرمانہ جارحیت کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہراتے ہیں جس نے شہریوں کو بھی نشانہ بنایا، حزب اللہ نے مزید کہا کہ اسرائیل کو یقینی طور پر اس کی سزا انصاف کے مطابق ملے گی۔حزب اللہ ہیکنگ یا سائبر حملے سے بچنے کے لیے روایتی اسمارٹ فون ٹیکنالوجی کا استعمال کرتا ہے۔
رواں سال فروری میں حسن نصراللہ نے اپنے جنگجوؤں کو کہا تھا کہ وہ اپنے اسمارٹ فونز کا استعمال ترک کر دیں کیونکہ اسرائیل انہیں نشانہ بنانے یا سرویلنس کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔شان مور ہاؤس نے جو برطانوی فوج کے ایک سابق افسر اور دھماکہ خیز مواد کے ماہر ہیں،کہا ہے کہ دھماکوں کی ویڈیوز سے پتہ چلتا ہے کہ ایک چھوٹا دھماکہ خیز چارج، جو پنسل اریزر کے سائز کا تھا، ان پیجرز میں رکھا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ڈیلیوری سے پہلے ان میں یہ گڑ بڑ کی گئی تھی، اور بہت امکان ہے کہ اسرائیل کی انٹیلی جنس ایجنسی موساد نے ایسا کیا ہو۔
Like this:
Like Loading...