Skip to content
بامبے ہائی کورٹ کا مبینہ بدلا پور تصادم پر سخت تبصرہ .
عام آدمی گولی نہیں چلا سکتا، اسے انکاؤنٹر نہیں کہا جا سکتا
ممبئی،۲۵؍ستمبر ( آئی این ایس انڈیا )
بامبے ہائی کورٹ نے بدھ کو بدلا پور اسکول جنسی ہراسانی کیس میں مقتول ملزم اکشے شندے کے والد کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں انہوں نے اپنے بیٹے کے انکاؤنٹر کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ سماعت کے دوران عدالت نے مہاراشٹر پولیس کی کارروائی پر سوالات اٹھائے۔بامبے ہائی کورٹ نے کہا کہ اسے انکاؤنٹر نہیں کہا جا سکتا کیونکہ ایک عام آدمی گولی نہیں چلا سکتا۔ پولیس ملزم کو گولی مارنے کے بجائے قابو کر سکتی تھی۔ ایسے میں یہ واقعہ پہلی نظر میں ہی عجیب لگتا ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ اس معاملے کی تفتیش کسی آزاد ایجنسی سے کرائی جائے۔
قبل ازیں بامبے ہائی کورٹ نے اسکولوں میں بچوں کی حفاظت کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی طرف سے پیش رفت نہ ہونے پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا تھا۔ چیف پبلک پراسیکیوٹر ہیتن وینیگاونکر بدھ کو جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے اور پرتھوی راج چوہان کی بنچ کے سامنے پیش ہوئے، جہاں بنچ نے کہا کہ کمیٹی کے کسی بھی رکن کو ان کی ذمہ داریوں کے بارے میں ہائی کورٹ کا کوئی تفصیلات یا حکم نہیں ملا ہے۔جسٹس ڈیرے نے حکام کی سنجیدگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آج تک کمیٹی کو کوئی اطلاع نہیں ملی، کیا آپ اس بارے میں سنجیدہ ہیں؟
آپ نے ہمیں اپنے عزم کی یقین دہانی کرائی تھی، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ رپورٹ ہفتے کے اندر جمع کرائی جائے لیکن یہ صرف کاغذ پر نہیں ہوسکتی کیونکہ آپ کا عمل آپ کے الفاظ کیخلاف ہے۔آپ کو بتا دیں کہ پولیس نے حال ہی میں بدلا پور جنسی زیادتی کیس کے ملزم اکشے شندے کو ایک انکاؤنٹر میں مار دیا تھا۔ 24 سالہ اکشے شندے پر تھانے ضلع کے بدلاپور شہر کے ایک اسکول میں دو نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام لگایا گیا تھا۔انکاؤنٹر کے بعد اکشے شندے کے اہل خانہ نے بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
اکشے کے اہل خانہ نے پولیس کے بیان کو چیلنج کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ان کے بیٹے کی موت فرضی انکاؤنٹر میں ہوئی ہے۔ اس کے والد نے عدالت سے ایس آئی ٹی سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔دوسری جانب اپوزیشن نے اکشے کے قتل سے متعلق پولیس کے بیان میں بھی خامیاں پائی اور حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اسکول انتظامیہ کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
Like this:
Like Loading...