کیا راہل گاندھی دوہری شہریت کے مالک ہیں.
ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ نے تفصیلات طلب کی
نئی دہلی،۲۶؍ستمبر ( آئی این ایس انڈیا )
راہل گاندھی کی شہریت کو لے کر ایک بار پھر بحث چھڑ گئی ہے۔ ان کی شہریت پر کئی بار سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے بدھ کو وزارت داخلہ سے راہل گاندھی کی شہریت پر وضاحت طلب کی ہے۔بار اینڈ بنچ کی خبر کے مطابق کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کی برطانوی شہریت سے متعلق مفاد عامہ کی عرضی کی بدھ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں سماعت ہوئی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ راہل گاندھی کی شہریت کے حوالے سے سی بی آئی انکوائری کرائی جائے۔
اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس راجن رائے اور جسٹس اوم پرکاش شکلا کی بنچ نے اے ایس جی سوریہ بھن پانڈے کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے میں مرکزی وزارت داخلہ سے معلومات حاصل کریں۔یہ عرضی کرناٹک بی جے پی کارکن ایس وگنیش ششیر نے دائر کی ہے۔ یہ پی آئی ایل 3 ماہ قبل الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں دائر کی گئی تھی، جس میں رائے بریلی لوک سبھا سے جون میں ہونے والے انتخابات کو چیلنج کیا گیا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ راہل گاندھی ہندوستان کے نہیں بلکہ برطانیہ کے شہری ہیں۔
اسی بنیاد پر راہل گاندھی کی انتخابی نامزدگی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے راہل گاندھی کی شہریت کے تنازع پر شہریت قانون کے تحت مرکزی حکومت سے کی گئی شکایت پر کی گئی کارروائی کی تفصیلات مانگی ہیں۔ اس شکایت میں کہا گیا ہے کہ راہل گاندھی کے پاس دوہری شہریت ہے۔ دوہری شہریت کی وجہ سے وہ الیکشن نہیں لڑ سکتے اور رکن اسمبلی نہیں بن سکتے۔جسٹس راجن رائے اور جسٹس اوم پرکاش شکلا کی ڈویژن بنچ نے کرناٹک کے ایس وگنیش ششیر کی عرضی پر مرکزی حکومت سے تفصیلات طلب کی ہیں۔
جبکہ عرضی گزار ششیر نے اس معاملے کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کی ہے، عدالت نے واضح کیا کہ اس کی توجہ صرف اس بات پر ہے کہ آیا مرکز کو نمائندگی ملی ہے اور اس نے اس کے سلسلے میں کیا فیصلہ یا کارروائی کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔کیس کی اگلی سماعت 30 ستمبر 2024 کو ہوگی۔ اس سے قبل جولائی کے مہینے میں عدالت نے اسی درخواست گزار کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی تھی کہ اگر وہ چاہے تو شہریت قانون کے تحت مجاز اتھارٹی سے شکایت کر سکتا ہے۔