Skip to content
اویسی مسلمانوں کا لیڈر ہے
تحریر : توصیف القاسمی (مولنواسی)
مقصود منزل پیراگپور سہارنپور واٹسپ نمبر 8860931450
مولانا محمود مدنی صاحب ایک مرتبہ پہلے بھی مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی صاحب کے خلاف بیان دے چکے ہیں اور اب پھر مزید سختی کے ساتھ بیان دیا ہے ، دونوں ہی مرتبہ ایسا ہوا کہ محترم اسد الدین اویسی صاحب نے ایک لفظ بھی مولانا محمود مدنی صاحب کے خلاف نہیں کہا ، بلکہ انہوں نے بعض موقعوں پر مولانا محمود مدنی صاحب کا نام لے کر حمایت کی اور ان کے خاندان کی عزت و آبرو کا اعتراف برسر اسٹیج کیا ۔ یہ باوقار رویہ بتلاتا ہے کہ اویسی صاحب ایک سمجھدار اور دور اندیش آدمی ہیں ، وہ نہیں چاہتے کہ قوم مذہبی علماء اور سیکولر قائدین کے درمیان ایک مرتبہ پھر بٹ جائے اور پھر سے وہی تاریخ دہرائی جائے جو مولانا ابوالکلام آزاد اور مسٹر محمد علی جناح کے درمیان نا اتفاقی کی وجہ سے پیدا ہوئی تھی ۔ اب سے پہلے اسی قسم کی غلطی مولانا سجاد نعمانی صاحب بھی کر چکے ہیں ۔ حضرت مولانا محمود مدنی صاحب کو سمجھ لینا چاہیے کہ آزادی کے بعد 75 سالہ ناانصافی کی تاریخ مسلمانوں کو اس طرف لے کر کے جا رہی ہے جس طرف اویسی صاحب کھڑے ہیں ، اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ مسلمانوں کو نظر نہیں آتا اور نہ ہی کوئی دوسرا راستہ ہے ۔ بہت ہی عزت ادب اور احترام کے ساتھ درخواست ہے کہ اگر کوئی فارمولہ کوئی منصوبہ آپ کے پاس ہے تو آپ اس کو جمعیت کے پلیٹ فارم سے کیجیے آپ کو آزادی کے بعد 75/ سال کا عرصہ ملا تھا جو کافی تھا، میرا خیال ہے کہ آپ کے پاس کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے کیوں کہ آپ کو سیاست اور جمعیت وراثت میں ملی ہے ناکہ بربنائے اہلیت ۔ آپ کے والد محترم اور دادا محترم کی سیادت و قیادت میں قوم یہاں تک پہنچی ہے کہ وہ دلتوں سے بدتر ہو چکی ہے اور پوری ہندو قوم مسلمانوں کے خلاف ہندوتوا کے جھنڈے کے نیچے کھڑی ہو گئی ، بھارت مسلمانوں کے لئے دوسرا غزہ بن نے کے کگار پر ہے اور آپ کچھ نہ کر سکے ، مزید یہ کہ جس آر ایس ایس کے خلاف اور جن ہندتوا طاقتوں کے خلاف گزشتہ 100 سال سے بول رہے تھے وہ تو اقتدار پر آدھمکے اور آپ کو معلوم بھی نہیں ہؤا کہ گاندھیائی موقف کب ہندتوا میں بدل گیا ؟ یعنی کانگریس کی طرح جمعیت علمائے ہند بھی بالکل ناکام ہوگئی ۔ کانگریس تو خیر اب اپنے آپ کو اپڈیٹ کر رہی ہے اور ہندتوا آئیڈیا لوجی کی طرف جارہی ہے مسلمانوں سے دوری بنا رہی ہے مگر سوال یہ ہے کہ جمعیت اپنے آپ کو کب اپڈیٹ کرے گی ؟ ناکامی اتنی خطرناک چیز نہیں ہے جتنی خطرناک یہ یات ہے کہ آپ ناکامی کے بعد ظالموں کے موقف کی طرف کھسکنے لگیں ، ناکامی سے کامیابی کی طرف پلٹا جاسکتا ہے مگر موقف اور نظریات کی تبدیلی تو خودکشی ہوتی ہے ۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ آپ خاموش رہیں اور قوم جس طرف جا رہی ہے اس کو جانے دیں ، کم ازکم عزت کی موت تو مرنے دیں ۔ ع
اسے جینا نہیں آتا جسے مرنا نہیں آتا
حضرت مولانا آپ کا یہ کہنا کہ ”مسلمان اویسی صاحب کو اپنا لیڈر نہیں مانتے ، اترپردیش میں ان کو مسلمانوں نے ووٹ نہیں دیا ۔“ کسی کی راہنمائی اور قیادت کو جانچنے کا یہ معیار بالکل نہیں ہے ۔ مسلمانوں نے ووٹ تو مولانا اسعد مدنی کو بھی نہیں دیا آپ کو بھی نہیں دیا اور آپکے خاندان کے دیگر مولاناؤں کو بھی نہیں دیا تو کیا آپ جمعیت علمائے ہند سے استعفیٰ دیں گے ؟ کیا زعم قیادت سے باہر نکلیں گے ؟ کیا آپ صاف طور پر اعلان کریں گے کہ میں مسلمانوں کا نمائندہ نہیں ہوں ؟ حقیقت یہ ہے کہ کسی کی قیادت کو پہچاننے کا ایک ہی طریقہ ہے وہ یہ کہ اس کا نظریہ اور وژن عقل کو کتنا اپیل کرتا ہے ؟ کتنا واضح نظریہ رکھتا ہے ؟ اور یہ کہ کیا قوم اپنے راہنما ایک للکار پر مر مٹنے کا جذبۂ فداکاری رکھتی ہے ؟ میرا خیال ہے کہ اسدالدین اویسی صاحب مذکورہ تینوں سوالوں کے جواب میں کھرے اترتے ہیں ۔ اسدالدین اویسی صاحب سے کچھ شکایات مجھے بھی ہیں مگر ان شکایات کا یہ موقع نہیں ہے ، اتنا ضرور کہوں گا کہ جن علماء کرام اور قائدین کو اویسی صاحب کی سیاست میں تباہی نظر آتی ہے وہ اویسی صاحب سے رابطہ ضرور کریں اپنے خدشات سے ان کو آگاہ کریں مگر ہرگز ہرگز میڈیا میں نہیں بلکہ گوشۂ تنہائی میں ۔
Like this:
Like Loading...