Skip to content
شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس:
وزیرخارجہ جے شنکر شرکت کیلئے پاکستان کا دورہ کریں گے
نئی دہلی،4اکتوبر ( آئی این ایس انڈیا )
وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ ہندوستان کے وزیر خارجہ شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان جائیں گے۔وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ وزیر خارجہ جے شنکر کے دورہ پاکستان کے علاوہ مالدیپ کے صدر معیزو کے دورہ ہندوستان کی بھی تجویز ہے۔انہوں نے کہا کہ مالدیپ کے صدر محمد معیزو 7 سے 10 اکتوبر 2024 تک ہندوستان کا سرکاری دورہ کریں گے۔ یہ ان کا ہندوستان کا پہلا دو طرفہ دورہ ہوگا۔ اس سے قبل جون 2024 میں بھی مالدیپ کے صدر معیزو وزیر اعظم نریندر مودی اور وزرا کی کونسل کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے ہندوستان آئے تھے۔
معیزو، بنگلورو اور ممبئی بھی جائیں گے۔ ان شہروں میں ان کی کاروباری تقریبات ہوں گی۔واضح ہوکہ ہندوستان اور پاکستان کے بیچ تعلقات خراب رہتے ہیں، ایسے میں ہندوستانی وزیر خارجہ کے پاکستان کے دورے پر جانا حیرت انگیز ہے مگر سیاست کا تقاضہ بھی ہے۔پاکستان کے ساتھ بگڑتے تعلقات کے درمیان کئی سالوں سے کسی بھی ہندوستانی رہنما نے پاکستان کا سرکاری دورہ نہیں کیا۔ 2014 میں نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش شروع کی گئی اور پی ایم مودی نے 25 دسمبر 2015 کو لاہور میں نواز شریف سے ملاقات بھی کی۔
اس کے بعد اس وقت کی وزیر خارجہ اور اب آنجہانی لیڈر سوشما سوراج نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اس کے بعد سے کسی حکومتی وزیر نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ان دنوں نیبر فرسٹ کی پالیسی پر کام ہو رہا ہے اور ہم اسی پالیسی پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ مالدیپ کے صدر محمد معیزو 7 اکتوبر سے ہندوستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ وہ دہلی، ممبئی اور بنگلور بھی جائیں گے۔ یہ ان کا پہلا دوطرفہ دورہ ہوگا۔ مالدیپ کے صدر محمد معیزو 6 اکتوبر کی شام ہندوستان پہنچیں گے اور سرکاری دورہ 7 اکتوبر کو شروع ہوگا۔ رندھیر جیسوال نے کہا کہ تمام فریقین کو ایران اسرائیل کشیدگی میں تحمل سے کام لینا چاہیے۔
اس صورتحال میں عام لوگوں کی حفاظت ضروری ہے۔تمام معاملات بات چیت سے حل ہونے چاہیے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مغربی ایشیا کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تمام مسائل کو مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے حل کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایران میں تقریباً 10,000 ہندوستانی ہیں جن میں سے 5,000 طلباء ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائیل میں تقریباً 30,000 ہندوستانی ہیں۔ مغربی ایشیا کے معاملہ پر وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، ہم نے کچھ دن پہلے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں گہری تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ہم نے کہا تھا کہ تشدد اور صورتحال ہمارے لیے گہری تشویش کا باعث ہے۔ ہم نے تمام متعلقہ فریقوں سے کہا ہے۔
تحمل سے کام لینا اور شہریوں کے تحفظ کے مطالبے کا اعادہ کرنا، یہ ضروری ہے کہ یہ تنازعہ وسیع علاقائی جہت اختیار نہ کرے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک اسرائیل، ایران اور دیگر ممالک سے پروازیں چل رہی ہیں،اس لیے لوگوں کے پاس آپشن ہے کہ وہ چاہیں تو وہاں سے نکل سکتے ہیں، اہل خانہ نے ہم سے اور ہمارے سفارتخانوں سے رابطہ کیا ہے، لیکن اس وقت ہمارا کوئی انخلاء نہیں ہے۔ہمارے پاس تقریباً 3,000 لوگ ہیں، جن میں سے زیادہ تر اسرائیل میں ہیں، ان میں سے زیادہ تر ملازمین ہیں۔
Like this:
Like Loading...