کوکا کولاکی اشتہار کے ذریعے فروخت بڑھانے کی کوشش، سخت عوامی ردعمل
ڈھاکہ،16جون ( آئی این ایس انڈیا )
بنگلہ دیش میں اسرائیل سے قربت کے باعث پہلے ہی عوامی بائیکاٹ کی زد میں تھا، مگر عید الاضحیٰ کے قریب آنے پر اپنی فروخت بڑھانے کی بھونڈی اشتہاری کوشش نے کوکا کولا کو مزید مشکل میں ڈال دیا ہے۔ غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں بد ترین ہلاکتوں پر عوامی غم و غصے کو کوکا کولا کی اپنی ایک بھونڈی اسی میڈیا مہم نے زیادہ رد عمل کے سامنے کھڑا کر دیا ہے۔گویا اس اسرائیل نواز مشروب بنانے والی کمپنی کو لینے کے دینے پڑ گئے۔ پچھلے چار دنوں میں کوکا کولا کی بائیکاٹ پچھلے آٹھ ماہ سے بھی زیادہ شدومد سے جاری ہے۔خدشہ ہے کہ بنگلہ دیش سے باہر بھارت اور پاکستان کے عوام بھی عیدالاضحی کے موقع پر کوکا کولا و دیگر اس طرح کی مصنوعات کے خلاف متحرک ہو جائیں گے۔
چند روز قبل ٹی وی اور یو ٹیوب پر دکھائے جانے والے صرف ساٹھ سیکنڈ پر محیط اس ویڈیو اشتہار کو دکھا گیا تھا، 9 جون سے لے کر اب تک یہ جنگل کی آگ کی طرح پورے بنگلہ دیش میں عوامی غم و غصے کی زد میں آچکا ہے۔ اشتہار میں اسرائیل کا نام نہیں لیا گیا لیکن چند سیکنڈ کے اس اشتہار میں پوری طرح سمجھ آجاتی ہے کہ مراد اسرائیل ہی ہے۔ایک دکاندار کوکا کولا کو بیچنے کے لیے ایک گاہک کو مطمئن کرتا ہے کہ یہ کوکا کولا وہاں سے نہیں آتا۔ یہ بالکل بھی اس جگہ سے نہیں آتا، دکاندار ایک بنگلہ دیشی گاہک کو قائل کر کے کوکا کولا فروخت کرنے میں بظاہر کامیاب بھی ہو جاتا ہے، کیونکہ وہ یہ کہتا ہے کہ اس کی فیکٹری تو فلسطین میں قائم ہے۔
یہ سننے کے بعد بائیکاٹ کرنے کے ارادہ سے آیا ہوا یہ بنگالی شہری دکاندار سے کوکا کولا جھجکتے ہوئے خرید لیتا ہے۔ کوکا کولا کے بنگلہ دیش میں سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بھی تبصرے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ڈھاکہ یونیورسٹی کی استاد اور انتھراپولوجی کی پروفیسر راشدہ خان نے کہا کہاسرائیلی معاملہ بنگلہ دیش میں بہت حساسیت رکھتا ہے۔ جہاں بہت بڑی تعداد یہ سمجھتی ہے کہ اسرائیل نے فلسطین پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور فلسطینی اپنی آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔
بنگلہ دیش کی سرکاری پالیسی بھی فلسطین کے حق آزادی کی حمایت میں ہے۔ اس لیے غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کو اور زیادہ حساس بنا دیا ہے۔اس لیے کوئی ایسی چیز جو فلسطینیوں کے بارے میں بنگالی عوام کے جذبات کو متاثر کرنے والی ہو وہ قابل قبول نہیں ہو سکتی۔ خصوصاً جب وہاں بڑی تعداد میں فلسطینی ہلاک ہو رہے ہیں اور اسرائیلی جارحیت جاری ہے۔ واضح رہے 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جنگ میں اب تک 37296 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان میں زیادہ تعداد فلسطینی خواتین اور بچوں کی ہے۔