امریکہ کا بڑا فلسطینی حامی گروپ ٹرمپ کیخلاف سامنے آ گیا
نیویارک،9اکتوبر ( آئی این ایس انڈیا )
ڈیموکریٹ کملا ہیریس کو منگل کے روز اس وقت ممکنہ حمایت ملی جب ایک فلسطینی حامی گروپ ان کے ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مضبوطی سے میدان میں آ گیا۔ گروپ نے انتخابات میں کلیدی کردار ادا کرنے والی ریاست مشی گن میں ان کے ووٹ توڑنے کی دھمکی دی ہے۔
اَن کمیٹڈ تحریک واضح طور پر ہیرس کی توثیق کرتے کرتے رہ گئی لیکن سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں خبردار کیا کہ ٹرمپ کے تحت یہ مزید خراب ہو سکتا ہے۔ گروپ کے شریک بانیوں میں سے ایک لیکسی زیڈان نے کہا کہ ووٹرز کو بہتر امیدوار کون ہے’ کے بجائے‘ بہتر جنگ مخالف طرزِ عمل” پر غور کرنا چاہیے۔
ہیرس کی انتخابی مہم مشی گن جیسی جگہوں پر ووٹوں سے محروم ہو جانے کے بارے میں فکر مند ہے جہاں عرب امریکی کمیونٹی بڑی تعداد میں ہے اورغزہ اور لبنان میں اسرائیلی کارروائیوں کے لیے وائٹ ہاؤس کی حمایت پر انہیں سخت غصہ ہے۔ اس وجہ سے ڈیموکریٹس کے لیے پہلے سے ہی معمولی فرق مزید کم ہو جانے کا خدشہ ہے۔
اَن کمیٹڈ کی جانب سے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کے قریبی ٹرمپ کی صریح مخالفت کی طرف جھکاؤ سے نائب صدر ہیرس کو کسی قدر اطمینان کا سانس ملے گا۔تاہم جنگ مخالف ووٹرز کے ایک اور گروپ Abandon Harris نے گرین پارٹی کی امیدوار جِل سٹین کی حمایت کی ہے جس سے وہ ممکنہ طور پر سوئنگ ریاستوں میں ٹرمپ کو منتخب کرنے میں مدد دیں گی جہاں فیصلہ صرف چند ہزار ووٹوں سے ہو گا۔
عرب، فلسطینی اور مسلم ووٹرز کی بھاری تعداد پر مبنی دونوں گروپ صدر جو بائیڈن کے خلاف احتجاج میں ابھرے جنہوں نے غزہ میں بڑھتی ہوئی شہری ہلاکتوں کے باوجود اسرائیل کی حمایت کی۔ڈیموکریٹک صدارتی نامزدگی کے موقع پر ہیرس نے غزہ کے معاملے پر مشکل صورتِ حال سے نمٹنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا، وہ غزہ میں جنگ بندی مکمل کریں گی اور اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ فلسطینیوں کو وقار، سلامتی، آزادی اور خود ارادیت کے حق کو حقیقت بنتے ہوئے دیکھیں۔لیکن ہیرس نے مظاہرین کے مطالبات مثلاً اسرائیل پر ہتھیاروں کی پابندی کو مسترد کر دیا ہے۔