Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
israel and lebanon conflict

قرارداد 1701 کی ماہیت کیا ہے؟ اسرائیل اللیطانی تک حزب اللہ کو ہٹانے پر مُصر کیوں ہو رہا ہے

Posted on 10-10-2024 by Maqsood

قرارداد 1701 کی ماہیت کیا ہے؟
اسرائیل اللیطانی تک حزب اللہ کو ہٹانے پر مُصر کیوںہو رہا ہے

دبئی،10اکتوبر (الہلال میڈیا)
لبنان پر اسرائیلی جنگ کو روکنے کے لیے کسی بھی مطالبے کے ساتھ قرارداد 1701 اور اس کی طرف واپسی اور اس پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا جاتا ہے۔ لبنانی اور اسرائیلی فریقوں کی طرف سے اس قرار داد پر زور دیا جاتا ہے اور اس قرار داد میں جنوبی اللیطانی کا ذکر ہے۔لبنانی ریاست نے بارہا نگران وزیر اعظم نجیب میقاتی کے ذریعے قرارداد 1701 پر عمل درآمد کے لیے اور لبنانی فوج کو دریائے اللیطانی کے جنوب میں بھیجنے کی بات کی اور کہا ہے کہ تنازع کا حل لبنان کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو روکنا ہے۔
اقوام متحدہ اور اس کے بہت سے ارکان نے بھی قرارداد نمبر 1701 کی طرف واپسی اور اس خطے میں استحکام کی بحالی کے لیے واحد قابل عمل حل کے طور پر اس بین الاقوامی قرارداد پر مکمل عمل درآمد پر زور دیا۔11 اگست 2006 کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر قرارداد 1701 منظور کی جس نے اسرائیل اور لبنان کے درمیان 34 روزہ جنگ کا خاتمہ کر دیا۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ قرارداد تقریباً دو دہائیوں سے اسرائیل اور لبنان میں امن و استحکام کی بنیاد بنی ہوئی ہے۔
اس کے تحت 10000 یونیفیل افواج کی تعیناتی کی گئی۔قرارداد کے تحت سلامتی کونسل نے امن کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا جس میں یونیفل فورسز کی تعداد کو زیادہ سے زیادہ 15000 اہلکاروں تک بڑھانے کی اجازت دینا، دشمنی کے خاتمے کی نگرانی کرنا، جنوبی علاقوں سے اسرائیل کے انخلا کے دوران لبنانی مسلح افواج کی حمایت کرنا اور بے گھر افراد کی محفوظ واپسی کو یقینی بنانا شامل ہے۔
19 پیراگراف کی قرارداد کے اہم عناصر میں حزب اللہ کے تمام حملوں کو فوری طور پر بند کرنے اور اسرائیل کی طرف سے تمام جارحانہ فوجی کارروائیوں کو روکنے کی بنیاد پر سلامتی کونسل سے دشمنی کے مکمل خاتمے کا مطالبہ شامل ہے۔قرارداد میں اسرائیل اور لبنان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مستقل جنگ بندی اور ایک ایسے طویل مدتی حل کی حمایت کریں جس میں دشمنی کی بحالی کو روکنے کے لیے حفاظتی انتظامات کرنا، بلیو لائن (لبنان اور اسرائیل کو تقسیم کرنے والی) اوراللیطانی کے درمیان ایک علاقے کو بطور بفرزون قائم کرنا شامل ہے۔
اسرائیل اور لبنان کے درمیان ہر فوجی تصادم کے دوران لبنان کے اہم دریاؤں میں سے ایک دریائے اللیطانیمنظر عام پر آتا ہے۔ اسرائیل اللیطانی کے شمال کی طرف حزب اللہ کی افواج کے انخلا پر اصرار کرتا ہے اور حزب اللہ دریا کے جنوب میں باقی رہنے پر اصرار کرتی ہے۔ اسرائیل شمالی اسرائیل کو محفوظ بنانے کے لیے بفر زون بنانے کے علاوہ حزب اللہ کو ہٹانا چاہتا ہے۔دریائے اللیطانی جنوبی لبنان کو دو جزیروں میں تقسیم کرتا ہے جن کے کنارے مرکزی اور ذیلی پلوں کے ذریعے جڑے ہوئے ہیں۔
دارالحکومت بیروت کی طرف پلوں سے پہلے کا علاقہ شمالی اللیطانی کے نام سے جانا جاتا ہے جبکہ اسرائیل کی سرحد کی طرف علاقہ جنوبی اللیطانی کہلاتا ہے۔خیال رہے کہ بلیو لائن اقوام متحدہ کی طرف سے 2000 میں اسرائیلی فوج کے جنوبی لبنان سے انخلا کے بعد کھینچی گئی ایک لکیر ہے جس نے لبنان کو اسرائیل اور اس کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں سے الگ کیا ہے۔ بلیو لائن لبنان کی جنوبی سرحد اور اسرائیل کی شمالی سرحد کے ساتھ 120 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہے۔
یہ 2006 کی جنگ کے بعد سے قرارداد 1701 کے مرکزی عناصر میں سے ایک رہی ہے کیونکہ یونیفیل فورسز عارضی طور پر اس کی حفاظت کر رہی ہیں۔اقوام متحدہ کے مشن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق 30 ستمبر کو اسرائیلی فورسز نے UNIFIL کو لبنان میں محدود زمینی دراندازی کرنے کے اپنے ارادے سے مطلع کیا تھا۔ UNIFIL نے کہا تھا کہ اس سنگین پیش رفت کے باوجود ہم سرگرمیوں کو باقاعدگی سے انجام دے رہے ہیں اور اگر ضروری ہو تو اسے فعال کرنے کے لیے ہنگامی منصوبے تیار کیے ہوئے ہیں۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb