ملک کیلئے خطرہ بتاکر حزب التحریر کو وزارت داخلہ نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا
نئی دہلی، 10اکتوبر (ایجنسیز)
وزارت داخلہ نے جمعرات (10 اکتوبر) کوعالمی پان اسلامک بنیاد پرست گروپ حزب التحریرکو’کالعدم تنظیم’قراردیا۔ وزارت نے کہا کہ اس کا مقصد جہاد کے ذریعہ جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کرہندوستان سمیت عالمی سطح پرایک اسلامی ریاست اورخلافت کا قیام ہے۔وزارت داخلہ نے ایچ یوٹی کوہندوستان کے جمہوری نظام اورداخلی سلامتی کے لئے ایک‘‘سنگین خطرہ’’بھی قراردیا۔ مرکزی وزارت داخلہ نے حزب التحریر(ایچ یوٹی) پرپابندی لگا دی ہے۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ یہ تنظیم ایک عالمی بین الاسلامک دہشت گرد گروپ ہے، جس کی بنیاد 1953 میں یروشلم میں رکھی گئی تھی، جسے حکومت نے کالعدم تنظیم قراردیا ہے۔مرکزی وزارت داخلہ نے ایک نوٹیفکیشن میں کہا ہے کہ ایچ یوٹی بھولے بھالے نوجوانوں کو اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس آئی ایس) جیسی شدت پسند گروپوں میں شامل ہونے کے لئے ترغیب دینے اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے رقم جمع کرنے میں شامل ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ حزب التحریر مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم، محفوظ کا استعمال کرکے اور بھولے بھالے نوجوانوں کو دہشت گردانہ سرگرمیوں میں شامل ہونے کے لئے ترغیب دینے کے لئے دعوتی میٹنگوں کا انعقاد کرکے دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ چونکہ مرکزی حکومت کا ماننا ہے کہ حزب التحریر دہشت گردی میں شامل ہے اوراس نے ہندوستان میں مختلف دہشت گردانہ سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں اس گروپ کوغیرقانونی سرگرمیوں (روک تھام) ایکٹ، 1996 کے تحت کو کالعدم تنظیم قراردیا گیا ہے۔اس سے پہلے تمل ناڈوحزب التحریرمعاملے کے سلسلے میں کئی افراد کو گرفتارکیا گیا ہے، اس میں الزام لگایا گیا ہے کہ نوجوانوں کو شدت پسند بنانے اور ہندوستان میں اسلامی خلافت قائم کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔
افسران کے مطابق، بدھ کو قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے اس تنظیم کے امیر فیض الرحمٰن کو گرفتار کیا۔ این آئی اے کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملزمین نے کئی گروپوں کے درمیان حزب التحریر کے نظریے کو فروغ دینے کے لئے خفیہ میٹنگیں کی تھیں اور پورے تمل ناڈو میں تقسیم کرنے والی مہم چلائی تھی۔