Skip to content
لبنان کے محاذ نے غزہ کو فائدہ کے بجائے نقصان پہنچایا: شیعہ عالم دین
بیروت، 11 اکتوبر( ایجنسیز)
لبنان کے سرحدی قصبوں میں حزب اللہ اور اسرائیلی افواج کے درمیان ہونے والی لڑائیوں کے ساتھ ساتھ گذشتہ ہفتوں کے دوران بیروت کے جنوبی علاقے الضاحیہ پر پرتشدد اسرائیلی بمباری کے بعد شیعہ عالم دین علی الامین نے حزب اللہ پر زور دیا ہے کہ وہ ہتھیار ریاست کے حوالے کردے۔اپنے دیئے گئے بیانات میں اس بات پر زور دیا کہ حزب اللہ کے ہتھیار لبنانی فوج کے حوالے کیے جانے چاہئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کے ہتھیاروں کے علاوہ دیگر ہتھیاروں کی موجودگی سے تشویش بدستور برقرار ہے۔علامہ علی الامین کا کہنا تھا کہ غزہ کی حمایت میں حزب اللہ نے جنوب میں جو سپورٹ محاذ کھولا ہے اس سے غزہ کی پٹی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، بلکہ لبنان کو نقصان پہنچا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس جنگ سے فلسطینی عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ سپورٹ فرنٹ نے حکومت یا لبنانیوں سے مشاورت کے بغیر اپنا فیصلہ اکیلے حزب اللہ نے کیا۔علامہ علی الامین نے کہا کہ ایران کی طرف سے حزب اللہ کی حمایت اس سطح پر نہیں تھی جو اسے یا عام طور پر ہونے کی توقع تھی۔ ہم نے ایران یا اس کے محور کی طرف سے کوئی ایسا اقدام نہیں دیکھا جو غزہ اور لبنان کے المیے سے ہم آہنگ ہو۔سنہ 1952 میں جنوبی لبنان کے قصبے قلاویہ العاملیہ میں پیدا ہونے والے علی الامین کو ملک کے نمایاں مذہبی رہ نماؤں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
انہیں ایران میں حزب اللہ اور ولایت فقہیہ کی مخالفت کرنے والی سب سے نمایاں شیعہ آوازوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔انہیں حزب اللہ کی مخالفت کی وجہ سے صور شہر میں واقع اپنا ہیڈکوارٹر چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ سات مئی 2008ء کے واقعات پر اپنے رد عمل کی وجہ سے انہیں بندوق کے زور پر صور شہر سے باہر نکالا گیا۔ان کا یہ تبصرہ ایسے وقت آیا ہے، جب جنگ بندی کی بین الاقوامی کوششوں کے درمیان جنوبی لبنان اور الضاحیہ کے علاقوں میں پرتشدد اسرائیلی حملے جاری ہیں۔
Like this:
Like Loading...