Skip to content
ایران پر ممکنہ حملہ: علاقائی جنگ کا خدشہ, پیچیدہ صورتحال
شیخ سلیم
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا
حالیہ دنوں میں اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر اسرائیل کی طرف سے ایران کی جوہری اور تیل کی تنصیبات پر ممکنہ حملے کی خبروں نے خطے میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔ اگر اسرائیل واقعی ان ایرانی تنصیبات کو نشانہ بناتا ہے تو اس کے نتائج نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ عالمی سطح پر بھی شدید ہو سکتے ہیں۔ امریکہ، جو اسرائیل کا دیرینہ اتحادی ہے، فی الحال اس تنازعے میں براہِ راست مداخلت سے گریز کر رہا ہے، لیکن اگر حالات مزید بگڑتے ہیں تو امریکہ کو مداخلت پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔
یہاں چند ممکنہ منظرنامے پیش کیے جا رہے ہیں جو اس صورتحال میں سامنے آ سکتے ہیں:
اگر اسرائیل ایران کی جوہری یا تیل کی تنصیبات پر حملہ کرتا ہے تو ایران کا ردعمل شدید ہو سکتا ہے۔ ایران میزائل حملے کر سکتا ہے، اور اس میں اس کے اتحادی جیسے حزب اللہ کی حمایت بھی شامل ہو سکتی ہے۔ حالیہ دنوں میں حزب اللہ نے شمالی اسرائیل پر راکٹ حملے کیے ہیں، اور یہ سلسلہ بڑھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، ایران خلیج فارس میں تیل کی سپلائی کو متاثر کرنے کے لیے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، جس سے عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اور معاشی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
ایران کی حمایت یافتہ جماعتیں جیسے حزب اللہ، حماس، اور عراق کی ملیشیائیں خاموش نہیں بیٹھنے والی وہ اسرائیل کے خلاف حملے بڑھا سکتی ہیں، جس سے مشرق وسطیٰ میں بڑے پیمانے پر جنگ کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ اس کے علاوہ، سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک بھی ایرانی جوابی کارروائی کا نشانہ بن سکتے ہیں، جس سے اس تنازعے کی شدت میں اضافہ اور پورے خطے میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔
اگرچہ امریکہ اسرائیل کا مضبوط اتحادی ہے، لیکن بائیڈن انتظامیہ مشرق وسطیٰ میں کسی نئے تنازعے میں ملوث ہونے سے گریزاں نظر آتی ہے۔ تاہم، اگر ایران نے امریکی مفادات یا اس کے اتحادیوں پر حملہ کیا تو امریکہ کو مداخلت کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے۔ یہ صورتحال ایک بڑے عالمی تصادم کو جنم دے دیگی، جس میں کئی عالمی طاقتیں شامل ہو سکتی ہیں۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان کسی بھی قسم کے فوجی تصادم کا عالمی معیشت پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔ خلیج فارس سے تیل کی سپلائی میں خلل پیدا ہونے کی صورت میں عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا، جس سے مارکیٹس اور صارفین پر شدید اثرات مرتب ہوں گے اور عالمی مالیاتی استحکام کو خطرات لاحق ہوں گے۔
اسرائیلی حملے کے بعد ایران اپنے جوہری پروگرام کو مزید تیز کر دیگا ، جس سے جوہری مواد کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ یہ بین الاقوامی سلامتی کے لیے ایک سنگین چیلنج بن جائے گا، اور جوہری مواد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عالمی برادری کو مزید سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہو گی۔
حالیہ خبروں کے مطابق ایران کے جوہری ہتھیاروں کے ٹیسٹ نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، اور اس وجہ سے اسرائیل نے ایران پر حملہ عارضی طور پر روک دیا ہے۔ یہ ایک نیا موڑ ہے جو پہلے سے ہی سنگین صورتحال کو مزید حساس بنا رہا ہے۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان ممکنہ تصادم نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی استحکام کے لیے بھی سنگین خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔ جنگ اور اس کے تباہ کن نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ ضروری ہے کہ عالمی طاقتیں سفارتی ذرائع سے اس تنازعے کو کم کرنے کی کوشش کریں۔ مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے ایک پرامن حل تلاش کرنے کی کوششوں کو ترجیح دینی چاہیے اقوام متحدہ خلیجی ممالک ،روس اور بھارت کو جنگ ہر حال میں روکنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ خطے کو بڑے پیمانے پر تباہی سے بچایا جا سکے۔
Like this:
Like Loading...