ایس سی او اجلاس کی تیاری مکمل، اسلام آباد دلہن کی طرح سج گیا
اسلام آباد ،14اکتوبر (الہلال میڈیا)
شنگھائی تعاون تنظیم ’ایس سی او‘سربراہان حکومت کی کونسل کا دو روزہ اجلاس منگل سے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں شروع ہو رہا ہے۔ایس سی او کی کانفرنس کیلئے وفاقی دارلحکومت میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور 17 اکتوبر تک شہر کی سکیورٹی پاکستانی فوج کے حوالے کر دی گئی ہے۔اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی میں تین روز کے لیے عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ شہر کے کاروباری مراکز اور عدالتیں بند رہیں گی۔ایس سی او کانفرنس کے حوالے سے اسلام آباد شہر میں پاک فوج کے دستے تعینات کر دیئے گئے، میٹرو بس سروس 14 اکتوبر سے 17 اکتوبر تک بند رہے گی، اسلام آباد پولیس نے ٹریفک پلان بھی جاری کردیا۔
ایس سی او سمٹ 2024 کے لیے اسلام آباد پولیس نے ایک جامع اور مربوط سکیورٹی پلان تشکیل دیا ہے۔آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے اپنے بیان میں بتایا کہ ’وینیوز،ایئر پورٹس، نور خان ایئر بیس سمیت روٹس اور فنل ایریاز، ہوٹلز اور وفود کی رہائش گاہوں پر سکیورٹی ڈیوٹیز کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ سرچ اور انفارمیشن بیسڈ آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس کے ساتھ وزارت خارجہ، ضلعی انتظامیہ، پاکستان آرمی، رینجرز، ایف سی، دیگر صوبائی پولیس، انٹیلی جنس ایجنسیاں، ٹریفک پولیس اور سپیشل برانچ کے افسران و جوان بھرپور سکیورٹی انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے اپنے فرائض ادا کر رہے ہیں۔ان کے مطابق: ’اسلام آباد پولیس کی 93 فیصد فورس بھرپور سکیورٹی انتظامات کے لیے تعینات کی گئی ہے۔
ایس سی او سمٹ 2024کی سکیورٹی کے لیے اسلام آباد پولیس کے نو ہزار سے زائد افسران و جوان اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ادھر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں گذشتہ چند دنوں سے اہم شاہراہیں اور عمارتیں چمک دمک رہی ہیں، گرین بیلٹس پر درختوں کی کانٹ چھانٹ اور سبز روشنیوں کا اہتمام کیا گیا ہے جبکہ پلوں کے نیچے رنگ برنگی ڈرائینگز بنائی گئی ہیں۔ ریڈ زون میں واقع پارلیمان کے سامنے پھول ہی پھول نظر آتے ہیں اور انھی کے بیچ پھولوں سے ہی بنا ایک مور بھی ہے۔یہ تزئین و آرائش کسی قومی تہوار کے لیے نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اجلاس کی تیاریوں کا حصہ ہے۔ رواں ہفتے اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کی کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کا 23 واں اجلاس ہو رہا ہے، جس کی سربراہی وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔
اس اجلاس میں چین، روس، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، اور تاجکستان کے وزرائے اعظم شرکت کریں گے، جبکہ ایران کے نائب صدر اور بھارت کے وزیر خارجہ بھی شریک ہوں گے۔ منگولیا کے وزیر اعظم بطور مبصر اور ترکمانستان کے وزیر خارجہ خصوصی مہمان ہوں گے۔شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیاد 2001 میں چین اور روس نے رکھی تھی جس کے اراکین میں اب قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان، بھارت اور ایران بھی شامل ہیں۔ کیونکہ آبادی کے لحاظ سے دو بڑے ممالک بھارت اور چین اس تنظیم کے رکن ہیں اس لیے یہ تنظیم دنیا کی کل آبادی کے 40 فیصد کا ایک فورم ہے۔پاکستان 2005 سے 2017 تک اس تنظیم کا آبزرور رکن رہا اور پھر جولائی 2017 میں اسے باضابطہ طور پر ایس سی او میں شامل کیا گیا۔